اسلام آباد: فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کا وقت تبدیل کر دیا گیاجبکہ وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں انکوائری کمیشن تشکیل دینے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے ۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور اعوان کے مطابق آج انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں جمع کروا دیں گے۔
سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا عمل درآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کرے گا، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بھی بنچ میں شامل ہیں۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور اعوان انکوائری کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے سپریم کورٹ کو آگاہ کریں گے۔
دوسری جانب فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کا وقت تبدیل کر دیا گیا
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا کیس ساڑھے 11 بجے سنیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ سماعت کرے گا، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بنچ میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی مسترد کرتے ہوئے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی ہدایت کر رکھی ہے، اٹارنی جنرل آج سپریم کورٹ کو انکوائری کمیشن کی تشکیل سے متعلق آگاہ کریں گے۔
گزشتہ سماعت پر وزارت دفاع اور آئی بی کی نظر ثانی کی درخواستیں واپس لینے پر نمٹا دی گئی تھیں، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، اعجاز الحق کی درخواستیں بھی واپس لینے پر نمٹا دی تھیں۔
عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس میں شیخ رشید کو نظر ثانی واپسی لینے کے لیے مہلت دی تھی۔
الیکشن کمیشن کو ٹی ایل پی کی فارن فنڈنگ کا ایک ماہ میں دوبارہ جائزہ لینے کا کہا گیا ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی سپریم کورٹ آمد کے موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ شیخ صاحب چلہ پورا ہو گیا؟ جس پر شیخ رشید نے جواب دیا کہ چلہ تو پورا ہو گیا مگر اس کے اثرات ابھی تک ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ شیخ صاحب چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں یا ہتھیار ڈال دئیے؟ شیخ رشید نے جواب دیا کہ اللہ کے فضل سے زندگی میں دوستی اور دشمنی دونوں ہی بھرپور نبھائی ہیں۔