غزہ : اسرائیلی افواج کے حملوں سے عبادت گاہیں اور مساجد بھی محفوظ نہ رہ سکیں، اسرائیلی طیاروں نے طبی سامان کے قافلے پر بھی حملہ کیا ، خان یونس میں اسرائیلی بمباری سے 2 مساجد شہید کردی گئیں جبکہ اب تک مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعدا د 10 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی ہے۔
غزہ پرگزشتہ ایک ماہ سے جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں تیزی آگئی ، صہیونی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں سکولوں ، ہسپتالوں کے اطراف بمباری کی جبکہ جبالیا، نصیرات اور شاطئی کیمپوں میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا۔اقوام متحدہ کی غیر سرکاری تنظیمیں، عرب دنیا کے رہنما اور دنیا کے دیگر ممالک جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق حملوں میں مزید 306 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے جن میں 78خواتین اور 139 بچے شامل ہیں۔ مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعدا د 10 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ شہدا میں 4 ہزار 880 بچے اور 28 سو سے زائد خواتین شامل ہیں۔اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والوں میں 32 ہزار سے زائد شہری زخمی ہوئے ہیں جبکہ 15 لاکھ شہری بے گھر ہیں۔
اسرائیلی طیاروں نے طبی سامان کے قافلے پر بھی حملہ کیا ، خان یونس میں اسرائیلی بمباری سے 2 مساجد شہید کردی گئیں۔جبکہ بمباری سے غزہ کے ہسپتال اور معالج سینٹرز تقریباً غیر فعال اور منہدم ہو چکے ہیں، جس کے باعث غزہ کے سنگین بیماریوں میں مبتلا ساڑھے 3 لاکھ مریض علاج کے بغیر تڑپنے پر مجبور ہیں۔
عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں کینسر، امراض قلب، شوگر اور دیگر سنگین بیماریوں میں مبتلا ساڑھے 3 لاکھ مریض موجود ہیں جبکہ 50 ہزار سے زائد حاملہ خواتین بھی علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
غزہ کا واحد کینسر ہسپتال بھی بند ہوچکا ہے جبکہ دیگر متعدد بڑے ہسپتال بھی توانائی اور سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث تقریباً غیر فعال ہو چکے ہیں۔
غزہ میں سنگین بیماریوں میں مبتلا مریضوں میں تین چوتھائی تعداد بچوں کی ہے، جن میں سے اب کچھ بچوں کو مصر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے علاج کے لیے اپنے اپنے ممالک منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ اسرائیل کی جانب سے مریضوں کو بھی سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں اموات کی تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کے خلاف اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں کہیں واضح غلطی ہے۔
ادھر غزہ شہر میں سڑکوں پر جھڑپیں جاری ہیں، غزہ میں داخل ہونے والی صیہونی فوج کو حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے ، اسرائیلی فوج کے خلاف حماس کے جنگجو گھات لگا کر حملے کر رہے ہیں۔
امریکا نے کہا ہے کہ اس ’جنگ‘ کے خاتمے کے بعد غزہ پر فلسطینیوں کو حکومت کرنی چاہیے، قبل ازیں اسرائیل کی جانب سے یہ موقف سامنے ا?یا تھا کہ وہ غزہ کی سیکیورٹی کو غیر معینہ مدت تک سنبھال لے گا۔
ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے ایک ٹیلی ویژن بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ حماس نے شمالی غزہ کا کنٹرول کھو دیا ہے، ہزاروں شہری وہاں سے جنوب کی جانب منتقل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی نہیں ہوگی لیکن اسرائیل مخصوص اوقات میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حملوں میں توقف کی اجازت دیتا رہا ہے تاکہ لوگ جنوب کی جانب نقل مکانی کر سکیں۔
اقوام متحدہ کی غیر سرکاری تنظیمیں، عرب دنیا کے رہنما اور دنیا کے دیگر ممالک جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
عالمی سفارتی کوششوں کے بعد غزہ میں 33 روز سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے بعد 3 روز کی جنگ بندی کا امکان ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق 12 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 3 دن سیز فائر کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں، ان یرغمالیوں میں 6 امریکی شہری بھی شامل ہیں ، اس3 روزہ جنگ بندی کا مقصد غزہ میں امداد پہنچانا ہے۔