کراچی: وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی انجینئرز پر خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈ سمیت 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا جن میں خاتون، رکشہ ڈرائیور اور بینک ملازم شامل ہیں۔ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی شوروم سے 71 لاکھ روپے میں خریدی گئی۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ نے کراچی ایئرپورٹ پر چینیوں کے قافلے پر خودکش حملہ کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ حملے میں 2 چینی انجینئرز سمیت تین افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوئے، حملے کی ذمے داری کالعدم تنظیم بی ایل اے نے قبول کی۔
وزیرداخلہ سندھ نے بتایا کہ خود کش حملہ آور کا نام شاہ فہد تھا، اس نے جونہی ہینڈ بریک کھینچا، گاڑی دھماکے سے پھٹ گئی، اس کا دھڑ اور ایک ہاتھ باقی رہا باقی جسم ختم ہوگیا، ہاتھ کے فنگر پرنٹ سے اس کی شناخت ہوئی، سی سی ٹی وی سے بھی خودکش بمبار اور دو سہولت کاروں کی پہچان ہوئی، جائے وقوعہ سے حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے چیسز کا ٹکرا بھی ملا۔
انہوں نے کہا کہ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی شوروم سے 71 لاکھ روپے میں خریدی گئی، رقم حب کے علاقے سے بینک ٹرانسفر کی گئی تھی، فیصل علی کے بینک اکاوٴنٹ سے رقم منتقل ہوئی، ایکسائز ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ فرحان اور شریف گاڑی کی خریداری میں شامل تھے، خودکش حملہ آور خود بھی گاڑی خریدنے کے لئے ساتھ گیا تھا۔
سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ خود کش بمبار کے سہولت کار سامنے آئے، دہشت گردوں کی فناسنگ میں بلال نامی بینک ملازم سمیت 2 افراد ملوث رہے۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی حب سے آگے کہیں گئی جہاں اس میں بارودی مواد فٹ کیا گیا، بارودی مواد میں آر ڈی ایکس اور پینٹ نامی مواد شامل تھا، جس کا وزن 30 سے 40 کلو گرام تھا، جرمنی میں دوسری جنگ عظیم میں یہ بارودی مواد استعمال ہوا تھا۔
وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے چیکنگ سے بچنے کیلیے خاتون کو کار میں بٹھایا، گل نساء نامی خاتون کی مدد سے دہشتگرد بارود سے بھری گاڑی شہر میں لے کر داخل ہوئے، خاتون کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے، جس سے تفتیش جاری ہے۔