تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے 6 یرغمالیوں کی حماس کی قید میں ہلاکت پر قوم سے مانگتے ہوئے کہا کہ ان افراد کو زندہ بازیاب کرانے میں اپنی ناکامی تسلیم کرتا ہوں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کی قید میں ہلاک ہونے والے 6 یرغمالیوں کے اہل خانہ سے معذرت کے لیے غیر معمولی معافی نامہ جاری کیا ہے۔
وزیراعظم نیتن یاہو نے اس پر ایک خصوصی پریس کانفرنس بھی کی جس میں انھوں نے کہا کہ میرا دل کرچی کرچی ہو گیا۔ ہم ان کے بہت قریب پہنچ گئے تھے لیکن انھیں زندہ نہ لاسکے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ میں باقی ماندہ 101 یرغمالیوں کو اسرائیل واپس لانے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہا ہوں، ہر ممکن راستے تلاش کر رہا ہوں۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے مصر کے فلاڈیلفیا راہداری کے معاہدے پر اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا جب کہ یرغمالیوں کی رہائی کی اسرائیلی تنظیموں نے معاہدے کو جلد از جلد طے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
حماس نے ان یرغمالیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ یہ افراد اسرائیلی بمباری میں مارے گئے۔ ہم یرغمالیوں کا خیال امریکی صدر سے بھی بڑھ کر رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کی سرزمین میں گھس کر حملہ کیا تھا جس میں 1500 کے قریب فوجی مارے گئے تھے اور 250 سے زائد کو یرغمال بناکر غزہ لے آیا گیا تھا۔
جن میں سے 23 کو جز وقتی جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کے تبادلے میں رہا کردیا گیا تھا اور کچھ کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اب بھی تقریباً 66 اسرائیلی یرغمالی زندہ ہیں۔