راولپنڈی : بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ سے جب بھی بات ہو گی ملک اور قانون کے لیے ہوگی۔صرف بھیڑ بکریاں ڈں ڈوں سے کنٹرول ہوتی ہیں انسان نہیں، ملک کو مضبوط ادارے کی ضرورت ہے یہ جو کر رہے ہیں یہ خودکشی ہے۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاوٴنڈ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ سے جب بھی بات ہو گی ملک اور قانون کے لیے ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عوام فوج سے پیار کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمیں ڈیفنڈ کرتے ہیں، مجھے جس کمرے میں رکھا گیا ہے وہ اوون ہے اس کے باوجود مجھے کوئی ریلیف نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں عوام باہر نکلی تو اپنا حق لیا، صرف بھیڑ بکریاں ڈں ڈوں سے کنٹرول ہوتی ہیں انسان نہیں، اپیل ہے فوج سب کی ہے، ملک کو مضبوط ادارے کی ضرورت ہے، یہ جو کر رہے ہیں یہ خودکشی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی سی بی نے کہا کرکٹ ٹیم کو سرجری کی ضرورت ہے اور اب ہم بنگلا دیش سے ہار گئے یہ سارا نزلہ ایک ادارے پر گررہا ہے محسن نقوی کی کیا کوالیفکیشن ہے جو اسے وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی بنا دیا؟ یہ 2008ء کا نیب زدہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے ساتھ تعینات اسٹاف کو چوتھی بار تبدیل کیا گیا ہے، مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دار ڈی جی آئی ایس آئی اور جنرل عاصم منیر ہوں گے، جیل میں کچھ زیادہ ہی سختیاں ہو رہی ہیں لگتا ہے انکی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بشریٰ کے کمرے میں چوہے آچکے ہیں، وہ نماز پڑھتی ہے اور چوہے چھت سے گرتے ہیں، آج عدالت کو آگاہ کیا ہے تاکہ چوہے ختم ہوسکیں اسی طرح مجھے اوون نما کمرے میں رکھا گیا ہے۔