ممبئی: ممبئی ہائی کورٹ نے ایک لاکھ لاپتا لڑکیوں کا سراغ لگانے سے متعلق درخواست پر مہاراشٹر کی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
ممبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیوندر اپادھیا اور جسٹس امیت بورکر پر مشتمل ڈویژن بینچ نے لاپتا لڑ کی کے والد کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کو ریاست مہاراشٹر سے لاپتا ہونے والی ایک لاکھ لڑکیوں کو تلاش کرنے کا حکم دیا جائے۔
ممبئی ہائی کورٹ میں درخواست سنگلی سے تعلق رکھنے والے سابق فوجی سہاجی جگتاپ نے دائر کی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ 2019 میں اس کی بیٹی لاپتا ہوگئی جو کالج کے تھرڈ ایئر میں پڑھ رہی تھی۔
جگتاپ نے تھانے میں رپورٹ درج کرائی مگر اس کی بیٹی کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔ بعدازاں جگتاپ کو پتا چلا کہ اس کی بیٹی نے اسلام قبول کرکے ایک مسلمان سے شادی کرلی تھی۔
اسی دوران جگتاپ کی نظر میں لاپتا لڑکیوں کی تعداد سے متعلق وزارت داخلہ کا ایک نوٹیفکیشن آیا جس میں بتایا گیا تھا کہ 2019 میں مہاراشٹر سے 35990 لڑکیاں لاپتا ہوئیں، 2020 میں یہ تعداد 30089 تھی جبکہ 2021 میں 34763 لڑکیاں گھر چھوڑ کر چلی گئیں۔
درخواست کی سماعت کرتے ہوئی ممبئی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ بچوں اور عورتوں کے لاپتا ہوجانے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، مگر ان کا سراغ لگانا اور انہیں تحفظ دینا ریاست کی ذمے داری ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں بچوں اور خواتین کا لاپتا ہونا ممکنہ طور پر انسانی اسمگلنگ کے باعث بھی ہوسکتا ہے۔
جگتاپ کی درخواست پر عدالت نے ریاستی حکومت اور ریلوے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے انسانی اسمگلنگ کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں جبکہ مہاراشٹر اسٹیٹ کمیشن برائے خواتین سے بھی جواب طلب کیا گیا ہے۔