بنکاک: تھائی لینڈ جو گزشتہ دو دہائیوں سے فوجی بغاوتوں اور عدالتی فیصلوں کی وجہ سے سیاسی اور حکومتی بحران کا شکار ہے، وہاں ایک اور عدالتی فیصلے نے ہلچل مچادی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی لینڈ کی عدالت نے کابینہ میں ایک سزا یافتہ شخص کو بطور وزیر شامل کرنے پر وزیراعظم سریتھا تھاوسین کو اخلاقیات کی سنگین خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیکر عہدے سے برطرف کردیا۔
اس طرح گزشتہ 16 برس کے دوران عدالتی فیصلے کے نتیجے میں برطرف ہونے والے چوتھے وزیراعظم بن گئے۔
عدالتی فیصلے کے بعد نئے اب وزیراعظم کا انتخاب پارلیمنٹ جمعے کے روز کرے گی۔ توقع ہے کہ ڈپٹی پریمیئر فومتھم ویچایاچائی نگراں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالیں گے۔
خیال رہے کہ اسی عدالت نے گزشتہ ہفتے اسٹیبلشمنٹ مخالف جماعت ’’موو فارورڈ پارٹی‘‘ کو تحلیل کردیا تھا جس کے بعد اس پارٹی کے ارکان نئے نام سے منظرعام پر آئے۔
برطرف وزیراعظم سریتھا تھاوسین کو اقتدار میں آئے ابھی صرف ایک سال ہی ہوئے ہیں اور وہ بھی اپنے پیشروؤں کی طرح عدالت کی جانب سے ہٹائے گئے۔
تھائی لینڈ میں شاہی خاندان کی توہین کے نام سیاست دانوں پر کئی مقدمات قائم کیے گئے ہیں جب کہ ایک پارٹی کو تحلیل بھی کیا جا چکا ہے۔