ایٹلانٹا: امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق امریکا میں درمیانی عمر کے افراد کی موت فالج سے واقع ہونے کے امکانات گزشتہ دو دہائیوں کے مقابلے میں زیادہ ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک دہائی تک شرح میں کمی کے بعد، 2012 میں 45 سے 64 سال کی عمر کے لوگوں میں فالج سے اموات کی شرح میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ 2019 تک، اس عمر کے گروپ میں اسٹروک سے ہونے والی اموات کی شرح سات سال پہلے کے مقابلے میں 7 فیصد بڑھ گئی تھی، اور کووڈ-19 وباء کے ابتدائی دور میں اس میں مزید 12 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
اس عمر کے گروپ میں فالج سے ہونے والی اموات میں 2022 میں قدرے کمی آئی ہے لیکن کووڈ سے پہلے کے مقابلے میں یہ اب بھی نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
نئی رپورٹ کے مطابق 2022 میں 45 سے 64 برس کے 19،700 سے زیادہ افراد کی اموات فالج کی وجہ سے ہوئی۔ اس عمر کے گروپ میں ہر 100،000 افراد میں تقریبا 24 اموات واقع ہوئیں۔
فالج مجموعی طور پر امریکا میں اموات کی پانچویں بڑی وجہ ہے، اور زیادہ تر فالج 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ہوتا ہے۔ اس سے قبل ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کووڈ 19 انفیکشن سے ہر عمر کے لوگوں میں فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سی ڈی سی کے نیشنل سینٹر فار ہیلتھ سے تعلق رکھنے والی اور نئی رپورٹ کی مصنفہ سیلی کرٹن کا کہناہے کہ درمیانی عمر کے افراد میں فالج سے اموات کی شرح میں طویل مدتی اضافہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران بزرگوں اور عمر رسیدہ افراد میں دیکھی جانے والی کمی کے رجحان کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ فالج سے ہونے والی اموات کی شرح میں نسلی تفریق درمیانی عمر کے بالغ افرادمیں عمر رسیدہ افراد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد میں سیاہ فام افراد میں فالج سے اموات کی شرح سفید فام بزرگوں کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ پائی گئی ۔ جبکہ 45 سے 64 سال کی عمر کے افراد میں یہ شرح سفید فام افراد کے مقابلے میں سیاہ فام افراد میں 133 فیصد زیادہ تھی۔