بنکاک: میانمار سے ہجرت کرنے والے روہنگیا برادری کے افراد پر ہونے والے ڈرون حملے میں بچوں اور خواتین سمیت سیکڑوں افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے، جس کی ذمہ داری اراکان آرمی اور سرکاری فورسز نے ایک دوسرے پر عائد کی ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین اور ڈرون حملے میں زخمی ہونے والے افراد کا کہنا تھا کہ لاشوں کی شناخت کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں اور ایک بڑی تعداد زخمیوں کی بھی ہے۔
عینی شاہدین ، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سفارت کاروں نے ڈرون حملے کے بارے میں بتایا کہ میانمار سے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش جانے والے افراد پر ڈرون حملہ کیا گیا اور کئی خاندانوں کو قتل کردیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس حملے میں ایک حاملہ خاتون ور ان کی دو سالہ بیٹی بھی جاں بحق ہوگئی ہیں اور یہ حملہ ریاست رخائن پر حالیہ ہفتوں میں علیحدگی پسندوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران ہونے والا سب سے خونی واقعہ ہے۔
موقع پر موجود افراد کا کہنا تھا کہ اس حملے کی ذمہ داری اراکان آرمی پر عائد کی گئی تھی لیکن ان کی جانب سے تردید کی گئی ہے جبکہ میانمار کی فوج اور اراکان آرمی ایک دوسرے پر اس حملے کا الزام عائد کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد معلوم نہیں ہوسکی تاہم جاں بحق افراد کی تعداد درجنوں میں بتائی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کیچڑ والی زمین میں کئی لاشیں پڑی ہوئی ہیں اور ان کا سامان بھی بکھرا ہوا ہے۔
حملے میں زندہ بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں اور ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس نے 70 لاشیں دیکھی ہیں۔
رائٹرز کے مطابق مذکورہ ویڈیوز میانمار کے علاقے ماؤنگڈا کے قریب کی ہیں تاہم یہ ویڈیوز کب کی ہیں واضح نہیں ہوسکا۔