نئی دہلی: ایتھلیٹ ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں جیولین تھرو مقابلے میں 118 سالہ ریکارڈ توڑتے ہوئے میدان مارلیا اور پاکستان کو 40 سال بعد گولڈ میڈل دلانے میں کامیاب ہوگئے۔
ارشد ندیم کا اس سے قبل بھی بھارتی کھلاڑی نیرج چوپڑہ سے کانٹے کا مقابلہ ہوچکا ہے اور پیرس میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں بھی دونوں روایتی حریفوں کے درمیان مقابلہ تھا۔
بھارتی میڈیا پہلے بھی نیرج چوپڑہ پر مہربان رہا ہے اور ارشد ندیم کی مخالفت میں حد سے گزر جاتا ہے یہاں تک کہ نیرج چوپڑہ اور ان کی والدہ کو ارشد ندیم کی حمایت میں سامنے آنا پڑا تھا۔
تاہم آج جب ارشد ندیم نے جیولن تھرو مقابلے میں 92.97 میٹر کی تھرو کرکے 118 سالہ ریکارڈ توڑا تو عالمی سطح پر ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کیا گیا۔ اس فتح کو بھارتی کھلاڑی نیرج اور ان کی والدہ نے بھی سراہا۔
بھارتی میڈیا بھی ارشد ندیم کی اس حیران کن پرفارمنس پر داد دیے بغیر نہ رہ سکا۔عالمی ایونٹ کی براہ راست کوریج کرنے والے بھاری صحافیوں، سابق ایتھلیٹس اور اینکرز ارشد ندیم کے گن گانے نظر آئے۔
بھارتی میڈیا پر کھیلوں کے ان تجزیہ کاروں نے کہا کہ نیرج چوپڑہ کی کارکردگی توقع کے عین مطابق اور شاندار تھی لیکن ارشد ندیم نے آج سب کو آؤٹ کلاس کردیا۔
بھارتی میڈیا نے ارشد ندیم کی زندگی سے متعلق اور اس اعزاز کے حاصل کرنے تک کی جدوجہد کو بیان کرتے ہوئے پاکستانی ایتھلیٹ کے عزم اور حوصلے کی بھی تعریف کی۔