نئی دہلی: سپریم کورٹ آف انڈیا نے کالجز میں مسلم طالبات کے حجاب یا نقاب کرنے پر عائد پابندی کے خلاف درخواست پر بڑا حکم جاری کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ممبئی کے چند کالجز میں انتظامیہ نے مسلم طالبات پر حجاب یا نقاب کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کے خلاف طالبات نے عدالت سے رجوع کیا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس پی وی سنجے کمار پر مشتمل دو رکنی پینج نے طالبات کی درخواست پر سماعت کی اور کالجز کو نوٹسز جاری کیے۔
سماعت کے دوران ججز نے ریماکس دیے کہ کالجز کے غیر قانونی سرکلر پر عبوری حکم امتناع جاری کیا جاتا ہے، امید ہے عبوری حکم امتناع کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔
ججز نے ریماکس دیے کہ طلبہ کو وہی پہننے کی اجازت ہونی چاہیے جو وہ چاہتے ہیں، کالجز کا فیصلہ خواتین کو بااختیار بنانے کے خلاف ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو اچانک اس بات کا خیال کیوں آیا کہ خواتین کو کیا پہننا چاہیے؟ اسے اصول مت اپنائیں، آپ خواتین کو بتا رہے ہیں کہ انہیں کیا پہننا چاہیے تو یہ کیسا بااختیار بنانا ہے؟
آج کانپور میں ٹیچر نے کالج کی طالبات کو حجاب کرنے سے روکا اور ساتھ ہی مدرسے جانے کا حکم بھی دیا۔ 12ویں جماعت کی تین طالبات حجاب پہن کر کالج آئیں تو خاتون ٹیچر نے انہیں صاف کہہ دیا کہ وہ حجاب پہن کر کالج نہیں آ سکتیں۔
ٹیچر کے اس غیر مناسب رویے پر طالبات غصے سے آگ بگولہ ہوگئیں اور معاملہ پرنسپل تک جا پہنچا۔ انہوں نے طالبات سے ڈریس کوڈ پر عمل کرنے کو کہا جس کے بعد ٹیچر کے طنز سے ناراض طالبات نے صاف انکار کر دیا۔
پرنسپل نے معاملہ بڑھتا دیکھ کر طالبات کے گھر والوں کالج بلالیا۔ اہل خانہ نے کالج والوں پر الزام عائد کیا کہ تینوں طالبات کو ایک لیٹر پر دستخط کروا کر کالج سے فارغ کر دیا گیا۔
کالج پرنسپل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ طالبات نے اسکول کے قوانین پر عمل نہ کرنے کی بات کرتے ہوئے گھر جانے پر اصرار کیا۔ جس کے باعث ان کے حجاب میں اسکول آنے پر پابندی لگا دی گئی اور کلاس ٹیچر کو حکم دیا گیا کہ وہ تینوں طالبات کالج سے نکال دے۔
کالج کے منیجر نے کہا کہ خاتون ٹیچر کو سمجھایا ہے، انھوں نے اپنی غلطی کو تسلیم کرلیا ہے، وہیں، پرنسپل کا کہنا تھا کہ تینوں طالبات اور ان کے اہل خانہ کو سمجھایا کہ وہ کالج کے گیٹ کے باہر تک حجاب پہن سکتی ہیں، تاہم گیٹ کے اندر آکر یہاں کے قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔