ڈھاکہ : بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ، آرمی چیف نے انہیں 45 منٹ کی ڈیڈلائن دی تھی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد بھارت روانہ ہوگئی ہیں ، بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقارالزماں کچھ دیر بعد قوم سے خطاب کرینگے۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیشں میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد احتجاج میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 تک جا پہنچی ، بنگلہ دیش کے مقامی میڈیا کا بتانا ہے کہ ان جھڑپوں میں 14 پولیس افسران سمیت 95 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ مجموعی طور پر حکومت مخالف احتجاج سے اب تک 300 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
فوج نے اتوار کی شام دارالحکومت ڈھاکہ سمیت ملک کے بڑے شہروں میں غیر معینہ مدت کے لیے ایک نیا کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا جبکہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی ہے، حکومت نے ملک بھر پیر سے بدھ تک عام تعطیل کا بھی اعلان کردیا ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے والے طلبہ کو دہشتگرد قرار دیاتھا۔
اس سے قبل موجودہ آرمی چیف وقار الزماں نے ہفتے کے روز ڈھاکا میں فوجی ہیڈکوارٹرز میں افسران کو بتایا کہ بنگلہ دیش کی فوج عوام کے اعتماد کی علامت ہے۔
فوج کی جانب سے جاری بیان میں آرمی چیف نے کہا تھا کہ فوج ہمیشہ لوگوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور عوام کی خاطر اور ریاست کی کسی بھی ضرورت میں ایسا کرے گا۔
76 سالہ حسینہ 2009 سے بنگلہ دیش پر حکومت کرتی آرہی ہیں اور انہوں نے جنوری میں مسلسل چوتھے انتخابات میں کسی مخالفت کے بغیر کامیابی حاصل کی تھی کیونکہ ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت نیشنل پارٹی نے انتخابات کا بائیکاٹ کردیا تھا۔
انسانی حقوق کے اداروں کا الزام ہے کہ حسینہ واجد ریاستی اداروں کا غلط استعمال کر کے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہیں اور اپنی مخالفت کے خاتمے کے لیے اپوزیشن کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل سمیت دیگر غیرانسانی اقدامات میں ملوث ہیں۔