اسلام آباد: جماعت اسلامی نے ڈی چوک سے کارکنان کی گرفتاریوں اور راستے بند ہونے کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی میں 3 مقامات پر دھرنے دینے کا اعلان کردیا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے٫ حکومت ہمارا راستہ نا روکے ورنہ کراچی سے لے کر چترال تک دھرنے دیں گے۔
جماعت اسلامی کے مہنگائی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ڈی چوک پر دھرنے کو روکنے کیلیے پولیس نے نقص امن کے خطرے کے پیش نظر ڈی چوک جانے والے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا جبکہ متعدد کارکنان کو اسلام آباد سے گرفتار بھی کیا۔
دھرنے میں لوگوں کو پہنچنے سے روکنے کے لیے شہر کے داخلی راستوں پر بھی کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے جبکہ شہر کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں پر ٹریفک کے لیے صرف ایک لائن کھلی رکھی گئی جس کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگیں اور شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
فیض آباد پر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا جبکہ وہاں واٹر کینن اور آنسو گیس سے لیس پولیس کی نفری جبکہ قیدی وینز بھی پنہچائی گئیں۔
دھرنے کے شرکاء سے نمٹنے کے لیے آپریشنل پولیس کو پولیس لائنز سے 10 ہزار آنسو گیس کے شیل جاری کیے گئے جبکہ زیرو پوائنٹ پل کے نیچے دو لینز کھول کر باقی راستے کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے، تین سرکاری اسپتالوں کے سربراہان کو شعبہ ایمرجنسی سوموار تک ہائی الرٹ رکھے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان خیبرپختونخوا کے قافلے کے ساتھ چونگی نمبر 26 سے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوئے۔ اس کے علاوہ بلوچستان کے رکن اسمبلی اور صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمن بلوچ گوادر سے اسلام آباد دھرنے میں شرکت کے لیے کارکنان کے ہمراہ پہنچ گئے۔
حافظ نعیم نے خطاب میں کہا کہ ہم عوام کیلیے دھرنا دینے آئے ہیں، ہم پرامن آئینی جدوجہد کر رہے ہیں اور حکومت سے کہتے ہیں لوگوں کو تنگ مت کرو، یہ کنٹینر ہٹاؤ، سب لوگوں کو دھرنے میں شرکت کرنے دو، ہمارے راستے میں رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت فسطائیت پر اتر آئی ہے، یہ دھرنا کئی دھرنوں میں بدل سکتا ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ پریشان نہ ہوں کیونکہ ہم یہاں رہنے کیلیے آئے ہیں، آپ سب اگلی کال کا انتظار کریں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن اسلام آباد ایکسپریس وے دھرنے میں پہنچ گئے
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ایکسپریس وے پر دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ اربوں روپے کھائے جارہے ہیں، آئی پی پیز اس ملک کو کھا رہی ہیں، ہمارے دھرنے کا آغاز ہوچکا ہے۔ حکومت سے بس ایک ہی مطالبہ ہے عوام کو ریلیف دیں، آئی پی پیز کو بند کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے٫ ہمارے گرفتار کارکنان رہا کئے جائیں، حکومت ہمارا راستہ نا روکے ورنہ کراچی سے لے کر چترال تک دھرنے دیں گے۔
جماعت اسلامی کے کارکنان نے فیض آباد پر رکھے کنٹینرز کو اپنی مدد آپ کے تحت ہٹا کر راستہ کھولا جس کے بعد اسلام آباد سے پنڈی میں قافلہ داخل ہوا اور لیاقت باغ پر پڑاؤ ڈالا۔
جماعت اسلامی نے کارکنان کی ڈی چوک پر گرفتاریوں گرفتاریوں اور رکاوٹیں کھڑی ہونے کی وجہ سے اسلام آباد میں تین مقامات پر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی ترجمان قیصر شریف نے بتایا کہ جماعت اسلامی نے تین مقامات پر دھرنے دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت مری روڈ راولپنڈی، زیرو پوائنٹ اور 26 نمبر چونگی پر دھرنا دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مری روڈ راولپنڈی پر دھرنے کی قیادت امیر العظیم، ڈاکٹر اسامہ رضی نائب امیر ، صوبائی اور ضلعی قیادت کرے گی جبکہ زیرو پوائنٹ اسلام آباد کے دھرنے کی قیادت حافظ نعیم الرحمان کریں گے جس میں نائب امیر لیاقت بلوچ ، میاں محمد اسلم ، صوبائی اور اسلام آباد کی قیادت شریک ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ تیسرا دھرنا 26 نمبر چونگی پر ہو گا، جس میں نائب امیر ڈاکٹر عطا الرحمن ، پروفیسر محمد ابراہیم اور صوبائی قیادت لیڈ کرے گی اور آئی پی پیز، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ سمیت دیگر مطالبات کی منظوری تک تینوں مقامات پر دھرنا جاری رہے گا۔
قیصر شریف نے کاہ کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت پر جہاں رکاوٹ ہو گی وہیں شرکا دھرنے پر بیٹھ جائیں گے، اب جماعت اسلامی کا ایک نہیں کئی دھرنے ہونگے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ہمارے 1150 کارکنان کو گرفتار کیاجبکہ درجنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے، عوام کی بڑی تعداد کو دھرنے میں دیکھ کر حکومت بوکلاہٹ کا شکار ہے اور فسطائیت پر اتر آئی ہے۔