اسلام آباد:پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کاکہناہے کہ کسی بھی ملک کی طرح پاکستان کو بھی اپنی آزمائشیں درپیش ہیں۔ یہ سال پاکستان کی طویل المدتی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری معاشی اصلاحات کے لیے ایک اہم سال ہے اس میں تمام فریقین کا ایک جامع نقطہ نظر پر اتفاق بھی ضروری ہے۔
پاکستان میں اپنی تعیناتی کاایک سال مکمل ہونے پر اپنے خصوصی پیغام میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کہا کہ آج پاکستان میں میری تعیناتی کا پہلا سال مکمل ہو گیا ہے اور یہ ایک سال میری زندگی کا یادگار سال ہوگا۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں رہائش کی میں ہمیشہ خواہش مند تھی۔ برطانیہ میں ہم اس ملک کے گرم جوش رویے، قدرتی خوبصورتی، بھرپور ثقافتی ورثے اور لذیذ کھانوں کے بارے میں سنتے تھے اور ہم بالکل مایوس نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ میں دنیا کے خوبصورت ترین مقامات پر ہائیکنگ کر چکی ہوں اور یہ میرے لیے انتہائی خوش نصیبی کا احساس ہے۔ مارگلہ کے سر سبز پہاڑ میری رہائش کے قریب ہونے کے باعث یہاں باقاعدگی سے جانا ہوتا ہے۔ کچھ یاد گار چھٹیاں نتھیا گلی کی دلفریب پہاڑی گزرگاہوں پر چہل قدمی کرتے ہوئے بھی گزریں۔
جین میریٹ کا کہنا تھا کہ یہ سال ہمارے دونوں ممالک کی کرکٹ ٹیموں کی کارکردگی کے حوالے سے کچھ اچھا نہیں رہا۔ اس کے باوجود راولپنڈی اسٹیڈیم میں پی ایس ایل اور لندن کے اوول میں پاک برطانیہ کا ٹی ٹوئنٹی دیکھنا ایک بہت خوش گوار تجربہ تھا۔ اگرچہ آپ نے مجھے خواتین کرکٹ ٹیم اور مرینہ اقبال کے ساتھ کچھ گیندیں کھیلنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا ہو تو یقیناً کرکٹ ٹیم میں مستقبل قریب میں میرے لیے کسی گنجائش کی توقع نہیں رکھیں گے۔
برطانوی ہائی کمشنر نے اپنی تحریر میں مزید کہا کہ پاکستانی معاشرے میں خاندانی نظام کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اس سال کے آغاز میں میری 82 سالہ والدہ اور بڑی ہمشیرہ پاکستان آئے اور اس ملک کی محبت میں گرفتار ہوگئے۔ پاکستان میں سفر کرنے والے میرے بہت سے ساتھیوں کے اہلِ خانہ نے پاکستان میں سفر کے دوران پرتپاک استقبال کیے جانے کی تعریف کی ہے۔
پاکستانی کھانوں کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں یہاں کے کھانوں کا ذکر کیے بغیر پاکستان کا ذکر مکمل نہیں سمجھتی! آپ دفتر میں داخل ہوں اور دنیا کے بہترین آموں کی مہک آپ کے مزاج کو معطر کردیتی ہے۔ اسی طرح پشاور کے چپلی کباب سے لے کر ملتان کے حلوے اور کراچی کی بریانی تک میں نے خوب کھائے اور دل بھر کے کھائے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی طرح پاکستان کو بھی اپنی آزمائشیں درپیش ہیں۔ یہ سال پاکستان کی طویل المدتی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری معاشی اصلاحات کے لیے ایک اہم سال ہے۔ اس میں تمام فریقین کا ایک جامع نقطہ نظر پر اتفاق بھی ضروری ہے۔ موسمیاتی تغیّرات کے اثرات کے مطابق ملک بھر میں زندگی اور معاش کے استعدادِ کار کے لیے پاکستان کو ایک مشکل ہدف کا سامنا ہے۔ پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو تعلیم سے آراستہ کرنے کے مقصد سے وزیر اعظم پاکستان نے ایک ’تعلیمی ایمرجنسی‘ کا بھی اعلان کیا ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ آپ کا قریبی دوست اور شراکت دار ہے اور ملک بھر سے پاکستانیوں سے ملاقات کے بعد ہم تسلیم کرتے ہیں کہ آپ کی صلاحیتیں، اختراعی فطرت اور استعداد آپ کو ان مسائل سے نمٹنے کے لیے مددگار ہیں۔ پاکستان میں پہلے سال کے شاندار تجربے کے لیے بہت نوازش۔