ڈھاکا: بنگلا دیش کی عدالت نے سرکاری ملازمتوں کے کوٹا سسٹم کو بحال کرنے کے نچلی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش میں طلبا کی سرکاری ملازمتوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف مظاہروں میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور طلبا کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تاہم آج سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں کوٹا سسٹم پر عمل درآمد رکواتے ہوئے نچلی عدالت کے گزشتہ ماہ کوٹا بحال کرنے کے حکم کو معطل کردیا۔
اٹارنی جنرل اے ایم امین الدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ “سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔
اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ فیصلے میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کو کم کرتے ہوئے سول سروس کی 5 فیصد ملازمتیں جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے بچوں کے لیے اور 2 فیصد دیگر کیٹیگریز کے لیے مختص رہیں گی۔
دوسری جانب طلبا تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ کوٹا سسٹم کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں میں 71 کی جنگ میں حصہ لینے والے سابق فوجیوں کے لواحقین کے لیے 30 فیصد کوٹا مختص تھا تاہم اب یہ کم ہوکر صرف 7 فیصد رہ جائے گا۔
وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے 2018 میں کوٹا سسٹم ختم کر دیا تھا لیکن نچلی عدالت نے اسے گزشتہ ماہ بحال کر دیا جس سے ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔