سان سلواڈور: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور میں بچوں کو جبری پر حراست میں رکھنا اور ان پر تشدد کرنے کا سلسلہ جاری ہے جہاں حکومت کی جانب سے گینگز کے انسداد کے لیے دو سال قبل ہنگامی صورت حال کے نفاذ کے بعد 60 سے زائد بچے جبری طور پر زیر حراست ہیں اور ان پر تشدد ہو رہا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے بتایا کہ ایل سلواڈور کی پولیس اور فوج نے مارچ 2022 سے رواں برس اپریل تک 3 ہزار 319 بچوں اور نوجوانوں کو گرفتار کیا اور اس دوران حکومت کی متعارف کروائی گئی ہنگامی صورت حال نافذ تھی۔
دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لیے متحرک نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ نے بتایا کہ حکام نے اس دوران بڑے پیمانے پر ٹرائل کے لیے مخصوص انسانی حقوق معطل کردیے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرفتار اور حراست میں لیے گئے کئی بچوں کو ان گینگز کی غیرقانونی سرگرمیوں سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے اور حراست کے دوران حکام ان بچوں کے ساتھ انتہائی بدترین رویہ اختیار کرتے ہیں اور بعض کیسز میں تشدد بھی کیا جاتا ہے۔
ایل سلواڈور کی حکومت نے ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا لیکن اس سے قبل بیان میں کہا تھا کہ ان کی جیلوں میں تشدد نہیں کیا جاتا۔
رپورٹ کی تیاری میں 90 سے انٹرویوز کیے گئے اور اس میں کہا گیا کہ جیل میں موجود بچوں کو مناسب خوراک، طبی سہولیات اور اپنے گھروالوں سے رابطے سے محروم رکھا گیا ہے اور کئی بچوں سے زبردستی جھوٹے اعترافی بیانات بھی لیے جاتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے بتایا کہ حکام نے دیگر قیدیوں سے بچوں کو تشدد کے ساتھ ساتھ جنسی زیادتی سے بچانے کے لیے چند ایک اقدامات بھی کردیے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنطیم نے 66 نابالغ بچوں کے کیسز یکجا کیا ہے جن کو زبردستی گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر تشدد اور پولیس کی ہراسانی کا سامنا ہے اور خبردار کیا ہے کہ قید بچوں کو مصدقہ ثبوت کے بجائے ان کی جسمانی ساخت اور مالی صورت حال کو دیکھتے ہوئے حراست میں لیا گیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ ایک ہزار سے زائد نابالغ بچوں کو ٹرائلز کے دوران کے قانون کی من مانی تشریح کے تحت مشکوک ثبوت اور قانونی لوازمات پورے کیے بغیر 12 سال تک کی سزائیں دی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہنگامی صورت حال کے تحت اب تک 80 ہزار 500 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے انسانی حقوق کے گروپ کرسٹوسل نے بتایا تھا کہ سرکاری فورسز کی حراست میں 4 نومولود سمیت 265 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔