غزہ: اسرائیل کی جانب سے فلسطینی مسلمانوں کی آبادیوں کے ساتھ ساتھ اسکولوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے، جہاں جنگ زدہ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں، ایک ہفتے کے دوران اسرائیلی طیاروں نے پانچ اسکولوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں وہاں پناہ گزین درجنوں فلسطینی شہید اور 80 کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔
الجزیرہ نے فلسطینی شہری دفاع کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کو اسرائیلی طیاروں نے نصیرت پناہ گزین کیمپ میں اقوم متحدہ کے تحت چلنے والے اسکول پر بم برسائے جس کے نتیجے میں کم از کم 17 افراد شہید اور 80 کے لگ بھگ زخمی ہوئے، ان میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔
قبل ازیں 9 جولائی کو خان یونس کے الاودا اسکول کے قریب نصب خیموں پر شدید بمباری کے نتیجے میں 29 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔
اس سے دو روز قبل غزہ سٹی میں چرچ کے زیراہتمام ہولی فیملی اسکول کو صہیونی طیاروں نے نشانہ بنایا تھا جس میں چار افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
اسرائیل غزہ میں واقع ا سکولوں کو، جہاں فلسیطنی باشندے پناہ لیے ہوئے ہیں، تسلسل سے نشانہ بنارہا ہے۔ اسرائیلی حکام درس گاہوں پر بموں کی صورت میں موت برسانے کا یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ یہاں حماس کے جنگجو پناہ لیے ہوئے ہیں مگر وہ اب تک ان پناہ گاہوں میں حماس کے جنگجوؤں کی موجودگی کا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
صہیونی طیاروں نے 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ کے دوران شہری عمارتوں اور اسکولوں کو تواتر سے نشانہ بنایا ہے۔ ہفتے کو سیف زون قرار دیے گئے ال مواصی کے علاقے میں اسرائیلی طیاروں نے بمباری کی جس کے نتیجے میں 90 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔
سات اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ میں اسرائیل غزہ میں اب تک 400 اسکولوں کو بمباری سے تباہ کرچکا ہے، جبکہ جون میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے رپورٹ جاری کی تھی کہ اسرائیل کی جانب سے شہری عمارتوں بشمول اسکولوں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ نو ماہ سے جاری جنگ کے دوران ا سرائیلی بمباری میں اب تک 38600 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔