اسلام آباد:سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ان لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے جو دوسروں پر ٹیکس لگا کر خود ٹیکس نہیں دیتے۔یاد رکھیں فارم 47 والے ملک نہیں بنا سکتے۔
عوام پاکستان پارٹی کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عام آدمی کی یہ سوچ بن چکی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سے اشاروں کنایوں میں پوچھا جاتا ہے کہ کیا اسٹیبلشمنٹ آپ کے ساتھ ہے؟ حکمرانوں کو ملک کی نہیں صرف اپنی کرسی کی فکر ہے، انہیں ہر صورت میں اقتدار چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ عوام پاکستان پارٹی ہر الیکٹیبل کو قبول نہیں کرے گی، جس الیکٹیبل کی شہرت اچھی نہیں عوام پاکستان کا حصہ نہیں بن سکے گا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سب کو اس ملک کے آئین کے تابع ہونا پڑے گا، یہ ممکن نہیں ہے کہ آئین توڑا جاتا رہے اور ملک چلتا رہے، آئینی عہدے رکھنے والا ہر شخص روز آئین توڑتا ہے، ان لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے جو دوسروں پر ٹیکس لگا کر خود ٹیکس نہیں دیتے۔
ان کا کہنا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام اور انصاف ضروری ہے، 95 فیصد قانون سازی عوام کے بجائے حکومت کے لیے کی جاتی ہے، اس تاریکی میں عوام پاکستان کا پلیٹ فارم عوام کی بات کریں گے، چند ہفتے بعد آکر پاکستان کے مسائل کا حل پیش کریں گے، ہم کسی شخص یا خاندان کی سیاست کو آگے بڑھانا نہیں چاہتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام پاکستان کی صدارت 2 مدت سے زیادہ کسی کے پاس نہیں رہے گی، گورنس، ریونیو کلیکشن اور پولیس سمیت ملک کا ہر نظام ناکام ہوچکا، 500 ارب روپے ایم این اے ایم پی ایز میں بانٹنے کی بات کرنے پر اعتراض کیا گیا، پاکستان میں نومولود بچوں کی اموات کی شرح افغانستان سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جماعتیں مخصوص مقاصد کے لیے بنتی رہی ہیں، ہم نے ابھی کسی کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت نہیں دی، ہم ہر اچھے برے وقت میں ایک جماعت کا حصہ رہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ دنیا کی معیشت انٹرنیٹ پرچلتی ہے ہم اسے بندکردیتے ہیں، ہر شہری کی بنیادی ذمے داری ٹیکس دینا ہے لیکن 50فیصد ٹیکس دیناذمے داری نہیں، اشرافیہ کی حکومت ایک فیصد کی حکومت ہے وہ نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے، عوام پاکستان پکی پکائی جماعت نہیں یہ ایک سوچ ہے، ہم لوگوں کے پاس جائیں گے ان سے بات کریں گے۔
عوام پاکستان پارٹی کے قیام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ حکومت کیا ایسٹ انڈیا کمپنی چلا رہی ہے، آج پاکستان کا بچہ بھوکا سو رہا ہے، اگر یہ ملک غریب رہے کیا آگے بڑھ سکتا ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ 40 فیصد بچے ذہنی اور جسمانی کمزور ہیں، تیسری دنیا کے بہت سے ممالک ہم سے آگے ہیں، ہم سوڈان سے بھی پیچھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے علاوہ ہم خطے کے ہر ملک سے پیچھے رہ گئے ہیں، 95-1994ء میں ہم اپنے پڑوسی ممالک میں سب سے آگے تھے۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ مڈل کلاس پاکستانی کو مارا جا رہا ہے،یہاں پچاس ہزار تنخواہ پر بھی ٹیکس مانگا جاتا ہے، دو ہزار ایکڑ اراضی ہو تو کوئی بات نہیں، بجٹ میں آپ نے نوکری پیشہ لوگوں کے ٹیکس ڈبل کر دیے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آپ نے ایک لاکھ اور 75 ہزار کمانے والے کے ٹیکس ڈبل کر دیے، آپ نے ایم این ایز کے لیے 75 ارب رکھ دیے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ نظام نہیں چل سکتا اسے بدلنا ہو گا، یہ شکاری اور شکار کا نظام اب نہیں چل سکتا، آج ہم ایک اور آپریشن عزم استحکام کرنے جا رہے ہیں، ان آپریشن کی بار بار ضرورت کیوں پڑتی ہے کیونکہ آپ غربت ختم نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ میرٹ کو ہر جگہ آگے آنا چاہیے، پرچی والوں کو کوئی حق نہیں ہونا چاہیے، ہر پاکستانی کو آگے لے کر آنا ہے، سب کا اس ملک پر حق ہے، دنیا میں ایسا کوئی ملک نہیں جس میں لوگوں کو آگے آنے سے روکیں، ریاست کا یہ فرض ہے کہ ہر بچے کو ترقی کا موقع ملے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ بجٹ حکمرانوں کی ترجیحات کی بہتری عکاسی کرتا ہے، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ڈبل ہو گیا ہے، پاکستان میں دہرا نظام نہیں چل سکتا، اسے ہم چلنے نہیں دیں گے، جو نیا نظام لا رہے ہیں اس میں ہر پاکستانی کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ کیسا ملک ہے جس میں 90 فیصد پاکستانیوں کو کہا جائے تم آگے نہیں آسکتے، ہمارا پہلا منشور ہر پاکستانی کو آگے بڑھنے کا موقع دینا ہے، ریاست شکاری کی مانند ہے، شہری کی کوئی حیثیت نہیں۔
سردار مہتاب عباسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام میں آگے نکلنے کا جذبہ ہونا چاہیے، ہم نے ملک کو مایوسی کے عالم میں دھکیل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیامیں سب سےآگےتھا،آج سب سےپیچھےہے، پاکستان کو اپنے مفادات کے لیے موم کی گڑیا بنا کر چلایا گیا، عوام میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔
عوام پاکستان پارٹی کی تقریب سے سابق وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی گورننس ٹھیک نہیں، سیاسی عدم استحکام ہے، ہمیں پاکستان کی گورننس اور سیاست درست کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ یہ بات اپنے ذہن سے نکال دیں کہ ہمیں کہا گیا ہے کہ سیاسی پارٹی بنائیں، لعنت بھیجتا ہوں ایسی سیاست پر جو کسی کے کہنے پر بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاست کرنے کے لیے کسی اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں، ہماری جماعت میں کوئی موروثیت نہیں ہوگی، پاکستان پچھلے سات سال سے انسانی ترقی انڈیکس میں نیچے جا رہا ہے۔