پشاور: سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ قبائل میں 21 آپریشن ہوئے آپ (حکومت) نے کیا سہولیات دیں، امن کے لیے طریقے ہیں لیکن آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے اور کسی کو بندوق کے زور پر حکمرانی کی اجازت نہیں دیں گے۔
پشاور میں تحریک انصاف کی جانب سے منعقدہ قبائلی امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ واضع کرتا ہوں جب تک فاٹا میں امن قائم نہیں ہوتا ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا، قبائلی اضلاع میں 21 آپریشنز کیے گئے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا میں چھ اور سات فیصد ٹیکس کا فیصلہ کیا ہمارے احتجاج پر ٹیکس کا فیصلہ واپس لیا، وفاق نے قبائلی اضلاع کے لیے 64 ارب روپے مختص کیے جبکہ تنخواہوں کے اخراجات 128 ارب روپے بنتے ہیں، انضمام کے وقت وعدہ کیا گیا قبائلی کے لیے ہر سال سو بلین روپے دیں گے مگر تین فیصد این ایف سی ایوارڈ کے بھی نہیں دیے گئے۔
اسد قیصر نے کہا کہ قبائلی کا روزگار افغانستان سے ہے اب اس کی بھی اجازت نہیں دی جارہی، حکومت کا عوام کا احساس ہی نہیں ہے، کہتے ہیں اسمگلنگ ہورہی ہے تو کیا دنیا میں کسی بھی سرحد پر اسمگلنگ نہیں ہوتی؟ کبھی اسلام کے نام پر لڑتے ہیں اور کبھی گرم پانی کے لیے، یہ نہ اسلام کی لڑائی تھی اور نہ گرم پانی کی بلکہ سب مفادات کی جنگ تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پچاس سال پہلے والا امن اور سہولیات چاہیئیں، آج صحت، تعلیم روزگار کی سہولتیں نہیں دی، قبائلی اضلاع میں 21 آپریشن کر کے بھی کوئی سہولیات نہیں دی گئیں جبکہ امن، کتاب اور قلم چھین کر نوجوانوں کے ہاتھوں میں کلاشنکوف تھمائی گئی۔
اسد قیصر نے کہا کہ ہماری لاشوں پر اب پھر آپریشن عزم استحکام کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ پارلیمنٹ میں آپریشن کے حوالے سے بحث کی جائے کیونکہ امن قائم کرنے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں، بغیر مشاورت کے کسی صورت بھی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آئین و قانون کی بالادستی کے لیے آخری دم تک لڑیں گے، مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی ہے بہت جلد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔