اسلام آباد: مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کرتا رہا ہے اور اب ہم مزید کسی قسم کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔ آپریشن عزم استحکام کے خدو خال اور طریقہ کار واضح ہونے تک اس کی حمایت نہیں کریں گے۔
اسلام آباد میں مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا ہاؤس میں وزیراعلی خیبرپختونخوا کی سربراہی میں نشست ہوئی جس میں رکن قومی اسمبلی نے شرکت اور آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے بات کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے بیان سے کنفیوژن پیدا ہوئی ہے، عوام کو نہیں بتایا گیا کہ آپریشن کا طریقہ کار اور اس کی مدت کیا ہوگی؟۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ عوام میں آپریشن کے حوالے سے تشویش پائی جارہی ہے، دہشت گردی کے خلاف کاروائی کیلئے صوبوں سے مشاورت ضروری ہے، یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے جو قومی سلامتی سے منسلک ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو دہشتگردی کے خلاف کارروائی کیلئے پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کو اعتماد میں لینا چاہئے اور معاملے پر پاکستان کے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنی چاہئے، جب تک آپریشن کے خدوخال واضح نہیں ہوتے اس وقت آپریشن کی حمایت کے حوالے سے فیصلہ نہیں کرسکتے۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ خیبرپختونخوا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کرتا رہا ہے اور اب ہم مزید کسی قسم کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بانی چیئرمین سے اڈیالہ میں ملاقات کر کے آپریشن کے حوالے سے رائے لی، جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے حکومت جب تک آپریشن کی تفصیلات نہیں بتاتی حمایت نہیں کرینگے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی پختون دہشتگردی کی حمایت میں بات نہیں کرسکتا، فوج کو بلانا اور کسی صوبے میں آپریشن کرنے لوازمات پر عمل کرنا ضروری ہے، آئینی طریقے سے جو بھی فیصلہ ہوگا اس میں عوام کی رائے شامل ہونی چاہیے۔