جنیوا: اقوام متحدہ نے اسرائیلی فوج کو تنازعات کے دوران غزہ میں بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بلیک لسٹ میں شامل کرلیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 15 ہزار 500 سے زیادہ بچے شہید ہو چکے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ فہرست، جسے ’لسٹ آف شیم‘ بھی کہا جاتا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے آفس کی طرف سے پیش کی گئی ایک سالانہ رپورٹ سے منسلک ہے جس میں مسلح تنازعات میں بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو درج کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں روس، افغانستان، صومالیہ، شام، یمن، داعش اور بوکو حرام بھی شامل ہیں، یہ رپورٹ جون کے آخر تک شائع کردی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ میں کم از کم 5 میں سے چار بچے 72 گھنٹوں میں سے پورا ایک دن خوراک کے بغیر رہے ہیں۔
فلسطینی حکومت کے مطابق، کم از کم 32 افراد، جن میں سے بیشتر تعداد بچوں کی ہے، غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک خوراک کی قلت سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بہت عرصے سے اقوام متحدہ پر زور دے رکھا تھا کہ وہ اسرائیل کو فہرست میں شامل کرے۔
یو این انسانی حقوق کے عہدیدار نے اسرائیل کو یو این بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کا خیر مقدم کیا ہے، فرانسسکا البانیز نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 15ہزار فلسطینی بچے مارے جاچکے ہیں، اسرائیل کو بچوں کیخلاف سنگین جرائم پر بلیک لسٹ میں لے جانے کا اقدام تاخیر سے ہوا۔
اس حوالے سے ہیومن رائٹس واچ کاکہنا ہے کہ مسلح تصادم میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کی فہرست میں اسرائیل کو شامل کرنا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا مکمل طور پر جائز قدم ہے۔