کولوراڈو: یہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ ہمارے جسم قدرتی طور پر بڑھتی عمر کے ساتھ اپنی حرکت میں سست ہوجاتے ہیں لیکن آخر اس کی وجہ کیا ہے؟
کچھ ممکنہ وضاحتیں پیش کی جاتی رہی ہیں جس میں سست میٹابولزم، عمر کے ساتھ ساتھ پٹھوں کا کمزور ہوجانا اور وقت کے ساتھ جسمانی طور پر کم فعال ہونا شامل ہے۔ تاہم اب کولوراڈو یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ افراد اپنی حرکت کو آہستہ کردیتے ہیں تاکہ انکی توانائی کم خرچ ہو۔
یہ نئی تحقیق جرنل آف نیورو سائنس میں شائع ہوئی ہے جس میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس نئی تحقیق سے ہم پارکنسنز کی بیماری اور ملٹیپل اسکلیروسس جیسی عوارض بیماریوں کے لیے نئے تشخیصی طریقہ کار مرتب کرسکتے ہیں۔
مطالعے کے لیے محققین نے 84 صحت مند شرکاء کو شامل کیا جن میں 18 سے 35 سال کی عمر کے نوجوان اور 66 سے 87 سال کی عمر کے عمر رسیدہ افراد شامل تھے۔ شرکا سے کہا گیا کہ وہ اپنے دائیں ہاتھ میں ایک روبوٹک بازو پکڑے ہوئے سامنے ہدف تک پہنچیں۔
شرکا کی جانب سے اہداف مکمل کیے جانے کے بعد سائنسدانوں نے نتائج کا تجزیہ کیا اور پایا کہ بوڑھے افراد نے کم عمر بالغوں کے مقابلے میں اپنی زیادہ محدود مقدار میں توانائی کو استعمال کیا اور اس کیلئے انہوں نے مخصوص اوقات میں اپنی حرکات میں تبدیلی کی۔
یونیورسٹی آف کولوراڈو کے شعبہ مکینیکل انجینئرنگ کے پروفیسر ڈاکٹر علی اے۔ احمد نے کہا کہ عمر کے ساتھ ساتھ ہمارے پٹھوں کے خلیے توانائی کو قوت میں تبدیل کرنے کی سکت کافی حد تک کھو دیتے ہیں اور اس طرح ہماری حرکات سست ہو جاتی ہیں۔