ٹوکیو: جاپانی سائنس دانوں نے دنیا کا پہلا ماحول دوست سیٹلائٹ تیار کر لیا جس کو رواں برس کے آخر میں خلاء میں بھیجا جائے گا۔
لِنگو سیٹ نامی لکڑی کا یہ سیٹلائیٹ کیوٹو یونیورسٹی اور سومی موٹو فوریسٹری کے سائنس دانوں کی ٹیم کی چار سال کی تحقیق کا نتیجہ ہے۔
سیٹلائیٹ کا خیال پائیداری سے جڑا ہے جس کے تحت محققین کا مقصد دھاتوں کے بجائے لکڑی کے استعمال سے سیٹلائیٹ کو بنانا تھا۔
یہ سیٹلائیٹ آئندہ ہفتے جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی کے حوالے کر دیا جائے گا جس کے بعد اس کو ستمبر میں اسپیس ایکس راکٹ کے ذریعے بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن پر بھیجنے کے لیے فلوریڈا روانہ کیا جائے گا۔
لِنگو سیٹ 10 سینٹی میٹر کا ایک مکعب ہے جس میں جزوی طور پر ایلومینیئم سے بنے فریم کے گرد 5.5 ملی میٹر موٹی میگنولیا پینل کی پرت چڑھی ہوئی ہے۔ اس سیٹلائیٹ میں سولر پینلز بھی لگائے گئے ہیں اور اس کا وزن صرف ایک کلو گرام ہے۔
اس اسپیس کرافٹ کو میگنولیا لکڑی سے صدیوں تک عبادت گاہیں بنانے کے لیے استعمال کیے جانے والے روایتی بغیر کیلوں کی تکنیک سے جوڑا گیا ہے۔
ابتدائی آزمائشوں میں مختلف اقسام کی لکڑیوں کا استعمال کیا گیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ خلائی لانچ اور طویل مدتی پروازوں کا دباؤ سہنے کے لیے بہترین لکڑی کونسی ہے، جس میں میگنولیا لکڑی امیدوں پر پوری اتری۔
منصوبے کے سربراہ کوجی مُراتا کا کہنا تھا کہ اس لکڑی کی سخت کیفیات کو برداشت کرنے کی صلاحیت نے سائنس دانوں کو حیران کیا۔ْ