میساچوسٹس: امریکا میں 60 سال سے زائد عرصے سے رہنے والے ایک شخص کو اس وقت اپنی زندگی کا سب سے بڑا دھچکا لگا جب اس پر انکشاف ہوا کہ وہ امریکا کا شہری نہیں ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جمی کلاس اپنی سرکاری نوکری سے ریٹائرمنٹ لینے کی تیاری کر رہے تھے اور انہیں سوشل سیکیورٹی انتظامیہ کی جانب سے ایک خط موصول ہونے کی توقع تھی جس میں پینشن سمیت دیگر ریٹائرمنٹ سہولیات کی یقین دہانی کرائی جانی تھی۔
لیکن 66 سالہ جمی کو اس وقت جھٹکا لگا جب انہیں پتہ چلا کہ ان کا اکاؤنٹ فریز کر دیا گیا ہے کیونکہ وہ یہ ثابت نہیں کر سکے ہیں کہ وہ قانونی طور پر امریکا کے شہری ہیں۔
جمی نے مقامی نیوز کو بتایا کہ مجھے اطلاع ملی کہ میرے اکاؤنٹ کو فریز کردیا گیا ہے کیونکہ میں انہیں یہ ثابت نہیں کرپایا کہ میں یہاں قانونی طور پر رہ رہا ہوں۔ حالانکہ میرے والد کی بروکلین، نیویارک سے ہیں۔ اور جب میں دو سال کا تھا تو ہم لوگ بیورلی میں شفٹ ہوگئے تھے۔
جمی کلاس دو سال کی عمر سے امریکا میں مقیم ہیں تاہم وہ امریکا میں پیدا نہیں ہوئے ہیں۔ ان کی والدہ کینیڈین تھیں اور ان کے دادا دادی جرمنی سے تھے۔ تاہم جمی کے والد ایک امریکی شہری تھے، اسی وجہ سے جمی کو اپنے امریکی شہری ہونے پر کوئی شبہ نہیں تھا۔
جمی کے پاس سوشل سیکورٹی کارڈ اور ڈرائیونگ لائسنس بھی ہے۔ اس کے علاوہ وہ انتخابات میں ہمیشہ سے ووٹ ڈالتے آئے ہیں۔ اس سارے عرصے کے دوران کبھی بھی کوئی مسئلہ درپیش نہیں آیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے میڈیکیئر (ایک سرکاری ہیلتھ سکیم) بھی 18 مہینوں تک حاصل کی۔
اب جمی کو شہریت ثابت کرنے کیلئے اپنی ریٹائرمنٹ کی جمع پونجی قانونی چارہ جوئی پر خرچ کرنی پڑ رہی ہے۔ دوسری جانب امریکی سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) نے اس حوالے سے بیان دینے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ رازداری سے متعلق تحفظات کی وجہ سے جمی کے کیس پر بات نہیں کر سکتے۔