شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن کا قائم مقام صدر نامزد کردیا گیا، شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کو صدارت سے الگ کرکے ظلم کیا گیا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر کے انتخاب کے لیے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف، قائد نواز شریف، وزیراعلی پنجاب مریم نواز، رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، اسحاق ڈار سمیت دیگر اراکین شریک ہوئے۔
اجلاس میں شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن کا قائم قام صدر نامزد کر دیا گیا، شہباز شریف 28 مئی تک ن لیگ کے قائم مقام صدر ہوں گے۔
ن لیگی رہنما سیف الملوک کھوکھر نے بتایا ہے کہ اٹھائیس مئی کو جنرل کونسل کے اجلاس میں نواز شریف کو پارٹی صدر منتخب کیا جائے گا، رانا ثنااللہ خان کو پارٹی صدر کے انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر نامزد کیا گیا ہے۔
اسی ضمن میں خواجہ سعد رفیق نے بتایا ہے کہ شہباز شریف کے پارٹی صدارت کے استعفے کو بھاری دل سے قبول کیا گیا، شہباز شریف کی بطور صدر کی خدمات کو سراہا گیا۔
مصدق ملک نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نواز شریف کو سرخرو کیا اور ایک بار پھر صدارت کے لیے آ رہے ہیں، شہباز شریف کو پارٹی کا عبوری صدر بنایا گیا ہے جنرل کونسل کے اندر دوبارہ الیکشن ہوں گے اور نواز شریف دوبارہ صدر بنایا جائے گا۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں جنرل کونسل میں پارٹی صدر کے انتخاب کے لئے الیکشن کمیشن کے اراکین کی بھی نامزدگی کی جائے گی، اجلاس کے فیصلوں کی توثیق سی ای سی اور حتمی منظوری جنرل کونسل کے اجلاس میں دی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی جماعت ن لیگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی صدارت نواز شریف کو لوٹانا میرے لیے اعزاز کی بات ہے کیوں کہ نواز شریف کو سازش کے ذریعے پارٹی کی صدارت سے الگ کرکے پارٹی پر ظلم کیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج میرے لیے اطمینان کا دن ہے، وقتی طور پر مجبوری میں مجھے پارٹی کی صدارت دی گئی تھی، میں 1999ء میں نواز شریف کو ہتھکڑیاں لگنے کا منظر ساری زندگی نہیں بھول سکتا، ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی، نواز شریف نے سیاست میں خدمات کو متعارف کرایا گیا۔