اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی رکن طارق بشیر چیمہ اور اپوزیشن رکن زرتاج گل میں تلخ کلامی ہوئی، زرتاج گل نے گالی دینے کا الزام عائد کیا جس کے بعد ایوان میں ہنگامہ ہوگیا اپوزیشن نے طارق بشیر کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کردیا جس پر اسپیکر نے آمادگی ظاہر کردی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ قومی اسمبلی اجلاس میں طارق بشیر چیمہ نے صدارتی خطاب پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی خطاب پر غیر متعلقہ باتیں کی گئیں، سب سے پہلے گندم کے مسئلے پر بات کرنا چاہتا ہوں، آج کاشتکار کے ساتھ جو زیادتی ہو رہی ہے تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی۔
طارق بشیر چیمہ کی تقریر کے دوران اقبال آفریدی نے انہیں ٹوک دیا اس پر ارق بشیر چیمہ نے کہا کہ آپ خاموش ہوجائیں نہیں تو میں بیٹھ جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہوش کے ناخن لیں اور گندم کی فوری خریداری کریں، گندم کی درآمد کے لیے صوبے اپنی ڈیمانڈ بھیجتے ہیں، درآمد کے بعد گندم فوری طور پر متعلقہ صوبوں کو سفارش شدہ مقدار میں فراہم کی جاتی ہے، گندم درآمد کیوں کی گئی ہمیں نہیں معلوم۔
طارق بشیر چیمہ نے گندم کی درآمد کو مجرمانہ غفلت قرار دے دیا۔ دوران تقریر طارق بشیر چیمہ، اقبال آفریدی اور زرتاج گل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ بجٹ کے لیے کورم پورا کرنا تھا جس کے لیے وزیر اعظم ہاؤس میں ایک کھانا ہوا، پرویز خٹک نے مجھے کہا کہ جنرل فیض آرہا ہے کھانے پر آو،اس ہاوس کا کورم کون پورا کرتا تھا؟ اسپیکر کے دفتر میں کون آکر بٹھاتا تھا؟ کوئی سینئر رینکنگ آفیسر نہیں تھا۔
علی محمد خان نے کہا کہ چوہدریوں کی دوستی بہت تگڑی ہے لیکن سائفر کے معاملے پر انہوں نے ہاتھ چھین لیا، اشاروں پر پاکستان کا بیڑا غرق کیا لیکن ہم اس ایوان میں فیصلے کریں گے، بانی پی ٹی آئی نے کہا سیاست کرنے نہیں ملک کو ٹھیک کرنے آیا ہوں، جہانگیر ترین کو چینی کمیشن میں نام آنے کی وجہ سے ہٹایا گیا تھا۔
دوران اجلاس طارق بشیر چیمہ اور سنی اتحاد کونسل کے ممبران کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔ طارق بشیر چیمہ زرتاج گل کی طرف گئے اور زرتاج گل سے کچھ بات کی جس کے بات زرتاج گل نے چیخنا شروع کردیا اور کہا کہ طارق بشیر نے ان سے نازیبا بات کہی ہے جس پر ایوان میں ہنگامہ شروع ہوگیا، چیمہ ایوان سے چلے گئے اور سنی اتحاد کے اراکین نے حکومتی لابی کی جانب جانے کی کوشش کی جس پر سیکیورٹی کو طلب کرلیا گیا۔
عاطف خان، اقبال آفریدی سمیت سنی اتحاد کی قیادت حکومتی گیٹ پر پہنچ گئی تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور پی پی پی رہنمائوں نے راستہ روک لیا، سنی اتحاد نے طارق بشیر چیمہ کو واپس ایوان میں بلانے کا مطالبہ کیا۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر اسپیکر نے فوری طور پر اجلاس کل صبح تک ملتوی کردیا تاہم سنی اتحاد کونسل کے اراکین حکومتی لابی میں جانے کے لیے بضد رہے اور سیکیورٹی انہیں روکتی رہی نہ ماننے پر مزید نفری طلب کرلی گئی۔
سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین حامد رضا بھی حکومتی گیٹ کے آگے کھڑے ہوگئے وہیں بتایا گیا کہ طارق بشیر چیمہ اور زرتاج گل میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہنگامہ آرائی کی وجہ ہے۔ پی پی پی رہنما راجہ پرویز اشرف سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو سمجھانے پہنچے جب کہ پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ طارق بشیر کو ایوان سے باہر لے گئے۔ بعدازاں سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسپیکر کے چیمبر میں پہنچ گئے۔
اقبال آفریدی نے اسپیکر سے کہا کہ طارق چیمہ نے زرتاج گل سے نازیبا زبان استعمال کی، ہم انہیں کسی صورت نہیں چھوڑیں گے اس شخص نے عورت کی توہین کی ہے ہمارا مطالبہ ہے اس کی ممبرشپ فوری طور پر ختم کی جائے۔ اس معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنمائوں اور اسپیکر میں مذاکرات ہوئے جس میں پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی اسد قیصر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور محمود خان اچکزئی شامل تھے۔
اسپیکر کو بتاتے ہوئے زرتاج گل روپڑیں اور کہا کہ جب تک طارق بشیر چیمہ کی رکنیت ختم نہیں ہوتی میں چیمبر سے نہیں جاؤں گی اس پر اسپیکر ایاز صادق نے زرتاج گل کو چیمہ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی تاہم اپوزیشن نے طارق بشیر چیمہ کی معطلی کی آڈر لیے بنا جانے سے انکار کردیا۔ اسپیکر نے اجلاس کی فوٹیج طلب کی۔
اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ طارق بشیر چیمہ کو پورے بجٹ سیشن کے لیے معطل کیا جائے، طارق بشیر چیمہ ان دی فلور معافی مانگیں، اس پر اسپیکر نے یقین دہانی کرائی کہ طارق چیمہ بالکل معافی مانگیں گے تاہم چیمہ کو بجٹ سیشن کے لیے معطل کرنے کا مطالبے پر لچک دکھائیں۔
ذرائع کے مطابق چیمہ کو کچھ روز کے لیے معطل کیا جا سکتا ہے، طارق بشیر چیمہ کی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت پر پابندی لگنے کا امکان ہے۔
زرتاج گل نے طارق بشیر چیمہ کی ایک سال کے لیے قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کر دیا جب کہ سنی اتحاد کونسل نے ایوان میں طارق بشیر چیمہ سے غیر مشروط معافی کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے موجودہ سیشن کے لیے طارق بشیر چیمہ کی رکنیت معطل کرنے پر آمادگی کا اظہار کر دیا۔
اپوزیشن رہنمائوں نے کہا کہ کل طارق بشیر چیمہ کی رکنیت معطلی کیلئے تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی جس کے ذریعے طارق بشیر چیمہ کو جاری اجلاس میں شرکت سے روکا جائے گا، تحریک کی منظوری کے بعد جاری اجلاس میں طارق بشیر چیمہ کا داخلہ بند کرایا جائے گا۔
اسپیکر چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں طارق بشیر چیمہ کو بلایا گیا، اسپیکر نے طارق بشیر کو زرتاج گل سے معافی مانگنے پر آمادہ کیا اور کہا کہ آپ بڑے ہیں بڑے پن کا مظاہرہ کریں، حکومتی رہنماؤں نے بھی طارق بشیر چیمہ سے معافی مانگنے کی درخواست کی جس پر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ مجھے اپنے الفاظ پر افسوس ہے اور میں زرتاج گل سے معافی مانگتا ہوں بعدازاں زرتاج گل نے معافی قبول کرلی۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی کوششوں سے معاملہ خوش اسلوبی سے طے پاگیا ہے۔