اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) سینیٹرطلال چوہدری نے کہا کہ عدلیہ پر کسی قسم کا پریشر نہیں ہونا چاہئے، وکلا جو پریشر ڈالتے ہیں وہ بھی پریشر ہے، عدلیہ کو تمام پریشرسے آزاد ہونا چاہیے۔عام آدمی کوعدالتوں سے انصاف نہیں مل رہا وہ کس کو خط لکھے؟
مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نان ایشو کو ایشو بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیٹر کے بجائے نوٹس ہونے چاہئیں تھے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ضلعی عدلیہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لیٹر لکھا ہے، اگر کسی خط کا نوٹس ہونا چاہئے تو پہلے ضلعی عدلیہ پر ہونا چاہئے، یہ پارلیمنٹ، سیاست دانوں کی بھی ناکامی ہے، عدلیہ کو بہتر بنانے میں پارلیمان کو اپنا رول ادا کرنا چاہئے تھا۔
رہنما ن لیگ نے مزید کہا کہ مظاہرعلی نقوی کو ڈس مس کیا گیا تاحال وہ اسی گھر میں رہ رہے ہیں، اعجازالاحسن نے چار لائنیں لکھیں اور اب پنشن بھی لیں گے، سزا اور جزا کا سسٹم عدلیہ کے اندر بہتر ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62،63 پر پورا نہ اترنے والے ہی فیصلے کر رہے ہیں، ضلعی عدلیہ کا خط عام آدمی کے لئے بہت اہم ہے، عدلیہ پر کسی قسم کا پریشر نہیں ہونا چاہئے، وکلا جو پریشر ڈالتے ہیں وہ بھی پریشر ہے، عدلیہ کو تمام پریشرسے آزاد ہونا چاہیے۔
طلال چوہدری نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کو سوموٹو لینا چاہئے، اگر ادارے اپنے نچلے اداروں میں انصاف نہیں کرتے تو پارلیمان کو سوموٹو لینا چاہئے۔