نیویارک:اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو مکمل آزاد و خود مختار ریاست کا درجہ کل (بروز جمعہ) دیئے جانے کا امکان ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش کی جائے گی۔
جنرل اسمبلی کے 140 اراکین پہلے ہی فلسطین کو بطور ریاست قبول کر چکے ہیں ، فلسطین کو مکمل رکن بنانےکی قرارداد امریکا نے سلامتی کونسل میں ویٹو کر دی تھی۔
امارات کی قرارداد میں سلامتی کونسل سے فیصلے پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا جائے گا، جنرل اسمبلی سے قرارداد منظور ہونے کے باوجود فلسطین کو ووٹ کا حق نہیں مل سکے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اس موضوع پر قرار داد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا، جس کی وجہ سے فلسطینی کی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کا مطالبہ کھٹائی میں پڑ گیا، امریکہ اسرائیل کا ازلی سرپرست اور سب سے بڑا اتحادی ملک ہے، اس ناطے امریکہ نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سات ماہ کے دوران بھر پور انداز میں اسرائیل کا ساتھ دیا ہے ۔
حتیٰ کہ امریکہ نے اپنے عوام کے جنگ مخالف جذبات اور خیالات کی پروا نہ کرتے ہوئے اسرائیلی جنگ جاری رکھنے کے لیے ہر بین الاقوامی فورم پر اسرائیل کی مدد دی اور جنگ بندی کی قرا دادوں کو بھی بار بار ویٹو کرتا رہا ہے۔
ادھر اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر گیلاد اردان نے پیر کے روز جنرل اسمبلی میں پیش کر دہ اس قرار داد کے مسودے کی مذمت کی ہے۔ اسرائیلی سفیر کے مطابق اس قرار داد کی منظوری کی صورت میں فلسطین کو ایک ریاست کی حیثیت اور حقوق مل جائیں گے جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہو گی۔
اسرائیلی سفیر نے اس قرار داد کے منظور ہونے کی صورت کہا کہ امریکہ سے مطالبہ کریں گے کہ امریکہ اقوام متحدہ کے لیے اپنے فنڈز کی فراہمی روک دے، اس قرار داد کی منظوری کے بعد بھی زمین پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہو سکے گی۔