ٹورونٹو: ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچپن اور نوجوانی میں ہائپرٹینشن کا ہونا ممکنہ طور پر فالج اور دل کے دورے جیسی طویل مدتی سنجیدہ نوعیت کے قلبی امراض کے خطرات چار گُنا تک بڑھ سکتا ہے۔
عالمی سطح پر ہر 15 بچوں اور نوجوانوں میں سے ایک ہائپرٹینشن سے متاثر ہوتا ہے اور یہ ایک بڑا خطرہ بن گیا ہے۔
اس کیفیت کے دیرپا اثرات کو سمجھنے کے لیے محققین نے 25 ہزار 605 بچے اور نوجوانوں (جن میں 1996 اور 2021 کے درمیان ہائپرٹینشن کی تشخیص ہوئی) کا موازنہ ان بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ کیا جن کے ساتھ یہ مسئلہ نہیں تھا۔
13 سال کے معائنے کے بعد معلوم ہوا کہ ہائپرٹینشن میں مبتلا افراد میں دیگر کی نسبت دل کے دورے، ہارٹ فیلئر، فالج یا دل کی سرجری کے خطرات دو سے چار گُنا زیادہ پائے گئے۔
کینیڈا کے ہاسپٹل فار سِک چلڈرن میں تعین پیڈیاٹرک نیفرولوجی فیلو کال ایچ روبنسن کا کہنا تھا کہ بچوں میں بلڈ پریشر کی اسکریننگ اور کنٹرول کے لیے مزید وسائل ہائپرٹینشن میں مبتلا بچوں میں طویل مدتی قلبی امراض کے خطرات کو کم کر سکتا ہے۔
تحقیق کے نتائج کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے بچپن میں بلڈ پریشر اسکریننگ اور علاج کو بڑھانے پر زور دیا ہے تاکہ بڑی عمر میں سنجیدہ نوعیت کے قلبی امراض کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔
تحقیق کے نتائج ٹورنٹو میں 3 سے 6 مئی کے دوران منعقد ہونے والی پیڈیاٹرک اکیڈمک سوسائٹیز (پی اے ایس) 2024 میں پیش کی جائیں گی۔