واشنگٹن : اسرائیلی بربریت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں تیزی سے شدت آنے لگی۔مظاہروں میں شامل طلبہ اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات اور شخصیات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کئے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ چکی ہے۔
احتجاجی مظاہروں میں شریک طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہو رہی ہیں، امریکی طلبہ کے اس احتجاج کا آغاز نیویارک یونیورسٹی سے ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ امریکا کی دیگر یونیورسٹیوں میں بھی پھیل گیا۔
یہی نہیں بلکہ یہ مظاہرے پورے یورپ اور آسٹریلیا میں بھی پھیل گئے ، جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور طلبہ کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں ، مظاہروں میں شامل طلبہ اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات اور شخصیات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
خبررساں ادارے کے مطابق صرف ہفتے کو امریکا کی بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی، فینکس کی ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی، بلومنگٹن کی انڈیانا یونیورسٹی اور سینٹ لوئس کی واشنگٹن یونیورسٹی میں مظاہروں کے دوران تقریباً 275 طلبہ کو گرفتار کیا گیا۔
متعدد یونیورسٹیوں میں اساتذہ نے بھی غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف طلبہ کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔
اس وقت امریکا کی جن یونیورسٹیوں میں طلبہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ان میں کولمبیا یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا، آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس، جارج واشنگٹن یونیورسٹی، ہارورڈ یونیورسٹی، کیلیفورنیا اسٹیٹ پولی ٹیکنک یونیورسٹی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ایمرسن کالج، نیویارک یونیورسٹی، ایموری یونیورسٹی، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی، ییل یونیورسٹی، فیشن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، سٹی کالج آف نیویارک، انڈیانا یونیورسٹی بلومنگٹن، مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی ایسٹ لانسنگ کیمپس میں بھی مظاہرے کئے گئے ہیں۔