چینائی: بھارت میں پاکستانی لڑکی 19 سالہ عائشہ کو 69 سالہ شخص کا دل لگا دیا گیا۔ڈاکٹر سریش راوٴ نے بتایا کہ ہارٹ ٹرانسپلانٹ کا فیصلہ کرکے ہم نے جزوی طور پر خطرہ مول لیا تھا لیکن ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ بھی نہیں بچا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عائشہ کو دل کا دورہ پڑنے اور دل کے کام کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہونے پر پہلی بار 2019 میں پاکستان کے شہر کراچی سے چینائی لایا گیا تھا۔
چینائی کے سینئر کارڈیک سرجن نے ہارٹ ٹرانسپلانٹ کو مشورہ دیا تھا۔ عطیہ کردہ دل کے ملنے تک عائشہ کو ویٹنگ لسٹ میں رکھا گیا اور دل کو خون پمپ کرنے میں مدد کے لیے بائیں وینٹی کولر اسسٹ ڈیوائس لگائی گئی۔
عائشہ اس ڈیوائس کے ساتھ واپس آ گئی تھی لیکن 2023 میں اس کی طبیعت پھر سے بگڑ گئی کیونکہ ان کا دل دائیں جانب سے کام کرنے لگا اور دل کا پمپ بھی لیک ہو گیا۔ بھارتی ڈاکٹرز نے انھیں علاج کے لیے چینائی آنے کو کہا۔
عائشہ کے والد نہیں ہیں۔ دل کے ٹرانسپلانٹ کے اخراجات بہت زیادہ تھے اور پاکستان میں فی الوقت یہ سہولت دستیاب بھی نہیں ہے جس پر بھارتی ڈاکٹرز نے فنڈنگ کا انتظام کیا۔
ویزے کی وجہ سے عائشہ کے علاج میں کچھ تاخیر بھی ہوئی بالاآخر ماں بیٹی بھارت پہنچیں جہاں 31 جنوری کو ایم جی ایم ہیلتھ کیئر کے انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ اینڈ لنگز ٹرانسپلانٹ کے شریک ڈائریکٹر ڈاکٹر سریش راوٴ نے عائشہ کو ایک 69 سالہ شخص کا دل لگادیا گیا۔
عائشہ بہت تیزی سے روبہ صحت ہوئی اور اسے 17 اپریل کو ڈسچارج کردیا گیا۔ ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے تمام اخراجات ایک این جی او ”ایشوریہ ٹرسٹ“ کے ذریعے طبی پیشہ ور افراد اور سابق مریضوں کی مدد سے پورے ہوئے۔
عائشہ کراچی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد فیشن ڈیزائنر کے طور پر اپنا کیریئر بنانا چاہتی ہیں۔
ایم جی ایم ہیلتھ کیئر کے انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ اینڈ لنگ ٹرانسپلانٹ کے شریک ڈائریکٹر ڈاکٹر سریش راوٴ نے بتایا کہ ہارٹ ٹرانسپلانٹ کا فیصلہ کرکے ہم نے جزوی طور پر خطرہ مول لیا تھا لیکن ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ بھی نہیں بچا تھا۔