برطانیہ: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ سے فلسطین میں جاری مظالم کو دیکھ کر مجھے شدید غصہ آتا ہے اور مایوسی ہوتی ہے، رواں ہفتے غزہ کے نصریہ اور الشفا اسپتال میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں نے فلسطینیوں پر ہونے والے ہولناک مظالم کا واضح ثبوت پیش کیا ہے۔
حال ہی میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ملالہ یوسفزئی اور امریکا کی سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن ‘سَف’ نامی ایک براڈوے شو پر کام کررہی ہیں، یہ خبر جیسے ہی وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین نے ملالہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ملالہ ایسی خاتون کے ساتھ کام کررہی ہیں جو فلسطین میں نسل کشی میں ملوث ہیں۔
اب ملالہ یوسفزئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) اور انسٹاگرام پر بیان جاری کیا ہے جس میں اْنہوں نے غزہ کے لوگوں کے لیے اپنی حمایت کے حوالے سے اپنا موقف واضح کیا ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ سے فلسطین میں جاری مظالم کو دیکھ کر مجھے شدید غصہ آتا ہے اور مایوسی ہوتی ہے، رواں ہفتے غزہ کے نصریہ اور الشفا اسپتال میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں نے فلسطینیوں پر ہونے والے ہولناک مظالم کا واضح ثبوت پیش کیا ہے۔
اْنہوں نے کہا کہ میرے لیے تو یہ سب دور سے دیکھنا ہی کافی مشکل ہے، میں نہیں جانتی کہ فلسطینی یہ تکالیف کس طرح برداشت کررہے ہیں، ہم اب مزید لاشیں، اسکولوں بر بمباری اور بھوک سے مرتے ہوئے بچوں کو نہیں دیکھ سکتے، غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
ملالہ نے کہا کہ میں جنگی جرائم اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیلی حکومت کی مذمت کرتی رہی ہوں اور آگے بھی کرتی رہوں گی، میں اْن لوگوں کی کوششوں کی تعریف کرنا چاہتی ہوں جو عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف اپنی آواز بْلند کررہے ہیں۔
اْنہوں نے کہا کہ میں عالمی رہنماوٴں سے غزہ میں جنگ بندی پر زور دینے اور فوری انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتی رہوں گی، میں بے گناہ شہریوں کے خلاف کسی بھی قسم کے تشدد کے خلاف کھڑی ہوں۔
ملالہ نے مزید کہا کہ میں غزہ کے ان لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑی ہوں جن کی آوازوں اور مطالبات کو سْنا جانا چاہیے، ہمیں اپنے لیڈروں پر زور دینا چاہیے کہ وہ ان جنگی جرائم کو روکیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔