واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے نیتن یاہو سے فون پر رابطے کے دوران خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل انسانی بحران سے نمٹنے اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کرتا ہے تو غزہ میں جنگ کے حوالے سے واشنگٹن کی پالیسی تبدیل ہو جائے گی۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ روز امریکی صدر بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، امریکی صدر نے غزہ میں موجودہ انسانی صورتحال ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی پر زور دے دیا۔
بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان فون کال غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں ورلڈ سینٹرل کچن کے 7 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد دونوں رہنماوٴں کی پہلی فون کال تھی۔
وائٹ ہاوٴس کے مطابق بائیڈن نے اسرائیل کو شہریوں کے نقصانات، انسانی مصائب اور امدادی کارکنوں کی حفاظت کے لیے مخصوص اور ٹھوس اقدامات کا اعلان اور ان پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت کو واضح کیا۔
ایک پریس بریفنگ کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ وائٹ ہاوٴس اسرائیل سے کس قسم کے ٹھوس اقدامات دیکھنا چاہتا ہے تو قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امدادی سامان کے لیے سرحدوں کو کھولا جائے اور مزید امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل مستقبل قریب میں نئی تبدیلیوں کا اعلان کرے گا۔
امریکی بیان میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ صدر بائیڈن اس تنازع کے بارے میں اپنی پالیسی کس طرح تبدیل کر سکتے ہیں، لیکن زیادہ سے زیادہ ڈیموکریٹس وائٹ ہاوٴس پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کے لیے امریکی امداد مکمل طور پر روکنے پر غور کریں۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ فون کال کے دوران صدر بائیڈن نے انسانی صورتحال کو مستحکم کرنے، بے گناہ شہریوں کی حفاظت کے لیے فوری جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یرغمالیوں کو گھر پہنچانے کے لیے اسرائیل جلد از جلد مذاکرات کو حتمی شکل دے۔