ریاض : سعودی خواتین تکنیکی انقلاب اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز میں اپنا لوہا منوانے لگیں۔
سعودی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سائنسی اور اختراعی شعبوں میں سعودی خواتین کی شرکت کے نتائج کا دائرہ وسیع ہوا ہے، یہ سائنسی منظر نامے کے لیے کوئی نئی بات نہیں بلکہ سعودی قومی ماڈلز کی توسیع کا ایک حصہ ہے۔
دور حاضر میں سعودی خواتین سائنس اور جدید ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں قیادت کرنے میں بھی کامیاب ہورہی ہیں ۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ گزشتہ چند برسوں میں سعودی خواتین نے فنی تعلیم میں بین الاقوامی سائنسی فورمز میں اپنے ملک کی بھرپور نمائندگی کے ساتھ نمایاں مقام حاصل کیا ہے، ان خواتین کی سائنسی میدان میں محنت اور جنون سے سعودی خواتین کا نام بھی فاتحین کی فہرست میں نمایاں ہے۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ منار بنت عبد الہادی پروگرامنگ اور ویب ڈویلپمنٹ ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتی ہیں انہوں نے ستمبر 2023 میں ’’سنگاپور ورلڈ انوینٹ ‘‘ میں سعودی عرب کی نمائندگی کی اور طلائی تمغہ جیتا جبکہ نیشنل ریسرچ سنٹر کی جانب سے بھی انہیں خصوصی اعزاز دیا گیا، انہیں یہ ایوارڈ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تجزیہ کی بنا پر اور سیاحتی مقامات کو اجاگر کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ فراہم کرنے پر دیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ملاذ بنت سلیمان الدہیش نے عالمی سطح پر تھری ڈی کے ساتھ “سمارٹ اسپلنٹ” کی ایجاد کے مقابلوں میں حصہ لیا، یہ سسٹم گینگرین سے متاثرہ مریضوں کی حفاظت کے لیے نمی اور درجہ حرارت کی پیمائش کرنے کے لیے سینسر سے منسلک ہے، اس سسٹم کو فروری 2024 میں ایجادات، اختراعات اور ٹیکنالوجی کی بین الاقوامی ملائیشیا ٹیکنالوجی نمائش میں پیش کیا گیا۔
دوسری جانب ایک اور سعودی طالبہ بنت رشید السکران نے سنگاپور میں بین الاقوامی نمائش میں شرکت کی اور چاندی کا تمغہ جیتا، انہوں نے ہوا کے معیار کی پیمائش کرنے والے آلے کی اختراع کرکے یہ کامیابی حاصل کی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کے ’’ویژن 2030‘‘ کے اہداف کے حصول کیلئے سیاحت ، کھیل اورجدید تعلیم کے مختلف شعبوں کے منصوبوں پرکام تیزی سے جاری ہے۔