سان ڈیاگو: سائنس دانوں نے ایک نئی قسم کی پلاسٹک بنائی ہے جو تحلیل ہو کر کینسر کا سبب بننے والے مائیکرو پلاسٹک کی شکل اختیار نہیں کرے گی۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے محققین نے الگئی کی مدد سے پودوں پر مبنی ایک پولی مر(جس کو بائیو پلاسٹک بھی کہا جاتا ہے) بنایا ہے جو زمین میں دبانے کے بعد 200 دن کے اندر 97 فی صد تحلیل ہوجاتا ہے۔ اس مقابلے میں روایتی پلاسٹک اتنے عرصے میں صرف 35 فی صد ہی تحلیل ہوتا ہے۔
مائیکرو پلاسٹک، عام زندگی میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے وہ باریک ذرات ہوتے ہیں جو ہماری شریانوں، ہمارے پھیپھڑوں اور دیگر اعضاء تک پہنچ جاتے ہیں جن کو تحلیل ہونے میں 100 سے 1000 سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف مائیکل برکارٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں مائیکروپلاسٹک کے سبب پیش آنے والے مسائل ابھی سمجھ آنا شروع ہوئے ہیں۔ سائنس دان ان مواد کے متبادل ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں جو پہلے سے موجود ہیں اور اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ان متبادل کا اختتام ماحول میں موجود رہنے کے بجائے تحلیل ہوجانے کی صورت ہوگا۔
مائیکرو پلاسٹک نے ہماری زندگیوں میں اپنی بہتات اور اپنے باقی رہ جانے کی وجہ سے کافی توجہ حاصل کرلی ہے۔ دنیا کے گہرے ترین مقام (ماریانا ٹرینچ) سے لے کر سب سے بلند مقام (ماؤنٹ ایورسٹ) تک دنیا کی تقریباً ہر جگہ پر اس کے ذرات پائے گئے ہیں۔
ٹیم نے بتایا کہ انہوں نے انجینئروں کے ایک گروپ کے ساتھ بھی اشتراک کیا ہے جو بائیو پلاسٹک کو استعمال کرتے ہوئے موبائل فون کے کیسز بھی بنائیں گے۔