کابل: امیرِ طالبان ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی زنا کی مرتکب خواتین کو کوڑے مارنے اور سنگسار کرنے کی سزا سرعام دینے کا آغاز کیا جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ٹیلی گراف کے مطابق امیرِ طالبان نے یہ اعلان سرکاری ٹیلی وژن پر جاری اپنے صوتی پیغام میں کیا جس کے بعد افغانستان میں طالبان کے پہلے دور کی طرح دوبارہ سے خواتین کو ان سزاؤں کا سامنا ہوگا۔
امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے اپنے صوتی پیغام میں مغربی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم انہیں جرم کی سزا میں پتھر سے مارتے (سنگسار) ہیں تو آپ کہتے ہیں کہ یہ خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے مزید کہا کہ ہم مغربی ممالک سے کہتے ہیں کہ ہم نے آپ سے 20 سال جنگ کی اور مزید 20 سال یا اس بھی زیادہ عرصے تک لڑ سکتے ہیں۔
طالبان کے سپریم کمانڈر نے مزید کہا کہ ہم کو حکومت شریعت کے نفاذ کے لیے ملی ہے اس لیے ہم جلد ہی زنا کی سزا (سنگسار یا کوڑے مارنے) کو دوبارہ نافذ کریں گے اور ایسا سرعام کیا جائے گا۔
امیرِ طالبان کے اس بیان پر افغان ہیومن رائٹس گروپ وومنز ونڈو آف ہوپ کی رہنما صفیہ عارفی نے کہا کہ افغانستان میں خواتین کو 1990 کی دہائی کے ظالمانہ دنوں میں واپس دھکیلا جا رہا ہے۔
دی گارڈین سے بات کرتے ہوئے صفیہ عارفی نے مزید کہا کہ طالبان رہنما کے اس اعلان کے ساتھ، نجی سزاؤں کا ایک نیا باب شروع ہو گیا ہے اور ان کی زندگی مزید اجیرن بن جائے گی۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایک اور افغان محقق سحر فطرت نے کہا کہ طالبان کی خواتین کے ساتھ کی گئی زیادتیوں کا جوابدہ کوئی نہیں اگر انہیں روکا گیا تو مظالم بڑھتے جائیں گے۔
یاد رہے کہ اگست 2021 میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کو سیکنڈری اسکولوں، پارکوں، جم خانوں، جامعات اور ملازمتوں پر جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔