خرطوم:سوڈان میں رمضان کے ساتھ منسلک ایک قدیم روایت آج بھی زندہ ہے ،اس روایت کے تحت لوگ اپنے فوت شدہ اقارب کی یاد اور ان کے ساتھ اظہار وفاداری کے لیے دعوت کا اہتمام کرتے ہیں جسے’مردوں کی دعوت‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
اسے مقامی طور پر مقامی بولی میں ’مردوں کی ضیافت‘ یا ’رحمت آگئی“ کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ دعوت عموما ماہ صیام کے آخری جمعہ کو کی جاتی ہے جسے یتیم جمعہ کہتے ہیں۔
سوڈانی ورثہ کے ایک محقق نیعرب میڈیا کو بتایا کہ ایسی روایت ہے جو سوڈان میں فوت ہونے والوں کی یاد میں منعقد کی جاتی ہے، اس دعوت میں فوت ہونے والوں کے اہل خانہ شرکت کرتے ہیں، وہ اس کے لیے ایک عشائیہ تیار کرتے ہیں جس میں وہ دوسروں کو بھی اس میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔
سوڈان کی اس ضیافت میں فوت ہونے والوں کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا کی جاتی ہے،یہی وجہ ہے کہ اسے’رحمت اتت‘ کا نام دیا گیا ہے۔
دوسری طرف لوک داستانوں کے ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ مردہ کے لیے رات کا کھانا ایک سوڈانی رسم ہے جو قدیم زمانے سے لوگوں کو ورثے میں ملی ہے،اس میں مرنے والے کے لواحقین خاص طور پر دیہاتوں اور دیہی علاقوں میں اس کی یاد منانے کے خواہشمند ہوتے ہیں،وہ اس رسم کو ادا کر کے خدا کا قرب حاصل کرنے اور فوت ہونے والے کی روح کو ایصال ثواب کرتے ہیں۔مرنے والوں کے لیے دعوت کی اہم ڈش یا رحمتات کی ضیافت روٹی سے بنتی ہے جسے سوپ میں ملا کر چاول اور گوشت سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔
یادرہے یہ رسم صرف خاندان یا اس میں مدعو کیے گئے لوگوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ بعض لوگ اپنے پیاروں کی یاد میں جانوربھی قربان کرتے ہیں۔