اوہائیو: امریکا میں خاتون کو اپنی 16 ماہ کی بیٹی کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنادی گئی۔
فاکس نیوز کے مطابق امریکی ریاست اوہایو کے شہر کلیو لینڈ میں 32 سالہ کرسٹل کینڈیلاریو کو اپنی 16 ماہ کی بچی جیلن کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنادی گئی۔
وہ اپنی شیر خوار بچی کو دس دن کیلئے گھر میں اکیلا چھوڑ کر سیر و تفریح کرنے چلی گئی تھی اور اُس کی گھر واپسی تک بچی بھوک اور پیاس سے دم توڑ گئی تھی۔
16 جون 2023 کو ملزمہ نے اپنے گھر پہنچتے ہی ریسکیو سروس کو فون کیا کیونکہ اس کی بیٹی بے سدھ پڑی تھی اور بچی کے اطراف گندگی کا ڈھیر جمع تھا۔
دوران تفتیش معلوم ہوا کہ خاتون 10 دن سے بچی کو گھر میں اکیلا چھوڑ کر گھومنے نکلی ہوئی تھی جس کے باعث بھوک اور پیاس کی وجہ سے بچی کی موت ہوگئی۔
کرسٹل کینڈیلاریو کو اس سنگین اور مجرمانہ لاپرواہی پر پولیس نے گرفتار کرلیا جس نے گزشتہ ماہ اپنے سنگین جرم کا اعتراف کیا۔
پڑوسیوں کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں تھا جب کرسٹل نے اپنی نومولود کو گھر پر تنہا چھوڑا ہو، وہ پہلے بھی ایسا کرچکی ہے لیکن اتنے لمبے عرصے کے لیے اس نے پہلی بار بچی کو اکیلا چھوڑا تھا۔
پڑوسی خاتون کا کہنا تھا کہ ہم اسے کہتے رہتے تھے کہ اسے اکیلا نہ چھوڑو، نہ صرف میں بلکہ مزید خواتین بھی اسے منع کیا کرتی تھیں لیکن وہ اسے ہمیشہ اکیلا چھوڑ کر چلی جایا کرتی تھی۔
کاؤنٹی کامن پلیز کورٹ کے جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ “جس طرح آپ ایک ننھی بچی کو بھوکا پیاسا گھر میں قید کرکے گئیں اسی طرح آپ کو بھی ایک سیل میں قید رکھا جائے گا لیکن فرق صرف اتنا ہوگا کہ جیل میں کم از کم آپ کو کھانا اور پانی ملے گا جس سے آپ نے اپنی بیٹی کو محروم کیا تھا۔