ہینوور: محققین نے اسمارٹ فون کی ایک ایسی ایپ متعارف کروائی ہے جو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کرتے ہوئے چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگا سکتی ہے۔محققین کاکہناہے کہ اے آئی سے منسلک چہرے کا تصویری پروسیسنگ سافٹ ویئر صارف کو معلوم پڑنے سے بھی پہلے ڈپریشن کا پتہ لگا سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی کی محققین کی ایک ٹیم نے ’موڈکیپچر‘ نامی ایپ تیار کی ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ایپ اے آئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے بہتر ذہنی صحت کے مواقع فراہم کرسکتی ہے۔
محققین نے ایسوسی ایشن آف کمپیوٹنگ مشینری کی سی ایچ آئی 2024 کانفرنس میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کی۔ جرمنی کے شہر ہینوور میں ڈارٹ ماوٴتھ کے شعبہ کمپیوٹر سائنس اور گیزل سکول آف میڈیسن کے محققین نے کانفرنس میں کہا کہ اے آئی سے منسلک چہرے کا تصویری پروسیسنگ سافٹ ویئر صارف کو معلوم پڑنے سے بھی پہلے ڈپریشن کا پتہ لگا سکتا ہے۔
موڈ کیپچر نامی ایپلی کیشن فون کا فرنٹ کیمرہ استعمال کرتی ہے اور روزمرہ کے استعمال کے دوران صارف کے چہرے اور اردگرد کے ماحول کی تصویر لیتی ہے جس کے بعد چہرے کے تاثرات اور ڈپریشن سے وابستہ اشاروں کا موازنہ کرتے ہوئے نتائج فراہم کرتی ہے۔
مطالعے کے شریک اول مصنف، ڈاکٹر سبیگیا نیپال نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے یہ ایپ ڈپریشن کی نگرانی اور اس کا پتہ لگانے کے روایتی طریقوں میں موجود اہم خلا کو پْر کرنے کے لیے تیار کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روایتی طریقوں میں اکثر متاثرہ شخص خود رپورٹ کرتا ہے اور طبی جائزے بھی شامل ہوتے ہیں جو تعصب پر بھی مبنی ہوسکتے ہیں لیکن اسکے باجود کسی فرد کی ذہنی حالت کی مسلسل نگرانی نہیں کی جاسکتی۔ یہ ایپ ان تمام خلا کو پْر کرتی ہے۔