ماسکو : پانچویں بار روسی صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین میں مغربی افواج کی موجودگی اور نیٹو کی مداخلت دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر دھکیل سکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انتخابات میں کامیابی کے بعد خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے مغربی ممالک کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے اپنے حامیوں کو بتایا کہ انہیں اسی طرح کے ردعمل کی’توقع‘ تھی۔
روسی صدر نے اپنے حامیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ ان سے کیا امید کررہے تھے؟ کیا یہ ہمارے لیے تالیاں بجائیں گے؟ وہ ہمارے خلاف ہیں، ان کا مقصد ہماری ترقی کو محدود کرنا ہے، اس لیے وہ کچھ بھی کہتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ سرحد یوکرینی حامی فوجیوں کے حملوں سے محفوظ رہے، بطور صدر ان کا پہلا کام یوکرین جنگ سے نمٹنا، فوج کو مضبوط بنانا اور دفاع کو بہتر بنانا ہے۔
روسی صدر سے نیٹو کے ساتھ براہ راست تصادم کے امکان کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ آج کی دنیا میں کچھ بھی ممکن ہے، یوکرین میں مغربی فوج کی موجودگی دنیا کو تیسری جنگ عظیم کے دہانے پر پہنچا سکتی ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی ایسا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ روس میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ولادیمیر پیوٹن پانچویں مرتبہ روس کے صدر منتخب ہوچکے ہیں، پیوٹن روس کی 200 سالہ تاریخ میں جوزف سٹالن کے بعد طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے رہنما بن گئے ہیں۔
ولادی میر پیوٹن کے جی بی سابق لیفٹیننٹ کرنل تھے، پیوٹن 1999میں اقتدار میں آئے، وہ مزید 6 برس تک روس کے حکمران رہیں گے۔
ادھر امریکا، برطانیہ، جرمنی، پولینڈ اور یوکرین سمیت دیگر مغربی ممالک نے انتخابات کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔