ایریزونا: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہو اہے کہ نیند میں بہتری لا کر مائیگرین میں مبتلا افراد کی کیفیت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔
امریکا کی یونیورسٹی آف ایریزونا ہیلتھ سائنسز میں کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین نے خراب نیند اور مائیگرین کے دوروں کے درمیان تعلق کی نشاند ہی کی۔
مائیگرین میں مبتلا اکثر افراد نے نیند کے مسائل (بشمول بے خوابی، نیند آنے یا برقرار رہنے میں مسائل، نیند کے خراب معیار، نیند سے اٹھ جانے اور مائیگرین کی تکلیف کی وجہ سے خود کو زبردستی سلانا) کے متعلق بتایا۔ اس تحقیق سے پہلے یہ بات معلوم نہیں تھی کہ آیا مائیگرین نیند میں خرابی کی وجہ بنتا ہے یا نیند میں خرابی مائیگرین کی وجہ بنتی ہے۔
تحقیق کے پرنسپل محقق ڈاکٹر فرینک پوریکا کا کہناتھا کہ نیند اور مائیگرین کے درمیان تعلق کا سائنس دانوں کو کافی عرصے سے علم ہے۔ ماضی میں کیے جانے والے مطالعے مریضوں سے حاصل ہونے والی معلومات کی مدد سے کیے گئے۔
اس تحقیق میں ٹیم نے پری کلینیکل ماڈل میں نیند کی پیمائش کی اور دیکھا کہ مائیگرین کی طرح کی تکلیف نیند کو متاثر نہیں کرتی لیکن اگر آپ کی نیند میں خلل ہوتا ہے تو آپ کے مائیگرین کا مریض ہونے کی وجہ سے مائیگرین کے دوروں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
محققین کی ٹیم نے چوہوں پری کلینیکل ماڈل استعمال کرتے ہوئے نیند میں خلل کا معائنہ کیا۔ یہ معائنہ الیکٹرو اینسیفیلوگرام ریکارڈنگ اور وژوئل مشاہدات کی مدد سے کیا گیا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ جب چوہوں کی نیند کم پوری ہوئی تھی تب ان کے مائیگرین جیسی تکلیف میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ تھے لیکن اس طرح کی تکلیف نے عام نیند میں خلل نہیں ڈالا تھا۔
فرینک پوریکا نے بتایا کہ نیند میں کمی کی ذہنی دباؤ سمیت متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔ اس تحقیق میں محققین نے اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ مطالعے میں مائیگرین پر ذہنی دباؤ کے نہیں بلکہ نیند کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔