پیرس: انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) نے واضح کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں کی جانب سے جہازوں پر حملوں کی وجہ سے روٹ میں تبدیلی اور امریکی معیشت میں بہتری کے باعث عالمی سطح پر تیل کی طلب توقع سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پیرس میں قائم عالمی انرجی ایجنسی نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں کی وجہ سے پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد اپنی گزشتہ پیش گوئی کے برعکس پیش گوئی کی ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی طلب میں ایک لاکھ 10 ہزار بیرل اضافے کا امکان ہے۔
آئی ای اے کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر اب رواں برس تیل کی طلب 13 لاکھ بیرل روزانہ رہنے کا امکان ہے۔
ایجنسی نے کہا کہ بحیرہ احمر میں کشیدگی کے بعد عالمی روٹ میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں سے متبادل راستہ طویل ہوگیا ہے اور اس کی وجہ سے بنکر کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بحیرہ احمر میں مسائل کی وجہ سے گزشتہ ماہ کے آخر میں سمندر میں کھڑے جہازوں میں 19 لاکھ موجود تھا، جو کورونا وبا کے بعد بڑا حجم ہے۔
جہازوں کا روٹ طویل ہونے کی وجہ سے ایندھن کی طلب میں اضافہ ہوگیا اور سنگاپور میں ایندھن لے جانے والے جہازوں کی تعداد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
آئی ای اے نے خبردار کیا ہے کہ کورونا سے پیدا ہونے والے مسائل درست کرنے اور معیشت کی دھندلی تصویر سے طلب میں اضافہ ہوگا اور جہازوں کے راستوں میں رکاوٹوں سے اس میں مزید اضافہ ہوگا۔
خیال رہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں مغربی کمرشل جہازوں کو ڈرونز اور میزائل کے ذریعے مسلسل نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔