اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقاتوں کے عدالتی احکامات کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔عدالت نے دوران سماعت کہا کہ روزانہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے لیے بہت سی درخواستیں آتی ہیں، جیل حکام اگر ٹھیک سے کام کریں تو یہ درخواستیں یہاں نہیں آنی چاہئیں۔
بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقاتوں کے عدالتی احکامات کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر دو رکنی بنچ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ قیدی سے ملاقات کے لیے پریزن رولز کیا کہتے ہیں؟ آپ کو آرڈر کے کس حصے پر اعتراض ہے؟
عدالت نے دوران سماعت کہا کہ روزانہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے لیے بہت سی درخواستیں آتی ہیں، جیل حکام اگر ٹھیک سے کام کریں تو یہ درخواستیں یہاں نہیں آنی چاہئیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ جیل صوبائی حکومت کے تحت ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اختیار سے تجاوز کیا، اڈیالہ جیل پنڈی میں ہے تو درخواست بھی لاہور ہائی کورٹ پنڈی بینچ کو سننی چاہیے۔
جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایسی بات ہے تو پھر اڈیالہ جیل میں اسلام آباد کے قیدیوں کا کیا اسٹیٹس ہوگا؟ یہ بات مان لی جائے پھر تو اسلام آباد کی عدالت اسلام آباد کے قیدیوں کو ضمانت بھی نہیں دے سکتی، جو پنجاب کا قیدی ہے اس سے متعلق آپ کی بات درست ہے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو اسلام آباد کی عدالت کے آرڈر سے جیل بھیجا گیا۔بعدازاں عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
خیال رہے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور کمشنر اسلام آباد نے عدالتی فیصلے کے خلاف الگ الگ اپیلیں دائر کر رکھی ہیں، انٹرا کورٹ اپیلوں میں جیل میں ملاقات کی اجازت دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے اور بانی پی ٹی آئی اور سینیٹر فیصل جاوید خان کو اپیلوں میں فریق بنایا گیا ہے۔