لاہور: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمیں جبر کی بنیاد پر ایک قوم نہیں بنایا جاسکتا بلکہ اخلاقی اور فکری بنیاد پر ایک قوم رہنے دیا جائے، ہم ایک ادارے کی ادارے کی بالادستی تسلیم نہیں کرتے لہٰذا اپنی حدود میں رہو۔
لاہور میں جمعیت علمائے اسلام پنجاب کی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے اسٹیبلشمنٹ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اخلاقی اور فکری بنیاد پر ایک قوم رہنے دو، ہمیں جبر کی بنیاد پر ایک قوم نہیں بنایا جاسکتا، اسٹیبلشمنٹ سن لے یہ فضل الرحمان کی بھی آواز ہے اور ہماری جماعت کی بھی آواز ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کسی ادارے کا نام لیے بغیر کہا کہ ہم ایک ادارے کی بالادستی تسلیم نہیں کرتے لہٰذا اپنی حدود میں رہو، گاؤں،گاؤں اور دیہات میں جا کر عوام کو اپنے پسندیدہ لوگوں کو ووٹ دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری جماعت کو کہا جاتا ہے کہ فلاں امیدوار کو ہمارے حق میں بٹھاؤ، ہمارے امیدواروں سے پیسے مانگے جاتے ہیں، اگر ہم نے ثبوت پیش کیے تو آپ کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں بچے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ خدانخواستہ میں اس ملک کو بنگال کے حالات کی طرف جاتا دیکھ رہا ہوں، پارلیمنٹ کی حیثیت ایک نمائشی ادارے کی ہے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ہم جمہوریت کو کفر قرار دینے والوں سےلڑ رہے ہیں لیکن ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے، اگر دھاندلیوں سے پارلیمنٹ بنتی رہے گی تو پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو بیٹھے گی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے جمہوریت کے مفہوم کا تعین اکابر علمائے کرام کے مشورے سے کیا ہے، ہمیں جمہوریت کے مطابق تسلسل سے چلنے کیوں نہیں دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اپنی مرضی سے لائی جا رہی ہے تاکہ پارلیمنٹ مغرب کے مفادات کا تحفظ کرے، حکمرانوں سے توقع مت رکھیں یہ اپنے مرنے سے پہلے اپنی غیرت دفن کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا افغانستان اور فلسطین میں اپنے کردار کے بعد کس منہ سے انسانی حقوق کی بات کرتا ہے، امریکا کو معلوم ہے کہ یہی لوگ ہمارے لیے مشکل پیدا کرسکتے ہیں، ہم صرف پارلیمنٹ میں نہیں بلکہ پارلیمنٹ سے باہر بھی مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا منشور ہے کہ ہم محکوم لوگوں کی آواز بنتے ہیں، میں نے شہباز شریف سے کہا کہ اپوزیشن میں آجاؤ کہیں ہماری تحریک کا نشانہ آپ نہ بن جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ دھاندلی سیاسی جماعتوں نے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ نے کی ہے، بہت سی جماعتوں کو میدان کی جلدی ہے لیکن آپ کو پتا ہے کہ میدان ہمارا ہوتا ہے۔