بیجنگ: چین نے غزہ میں جاری جنگ کو ’ تہذیب انسانی کیلیے باعث شرم‘ قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
چین کے وزیرخارجہ وانگ ای نے بیجنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانیت کے لیے المیہ اور تہذیب انسانی کے لیے باعث شرم ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی اس انسانی تباہی کو روکا نہیں جاسکتا۔
چینی وزیرخارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ فوری اقدام اٹھاتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی اور وہاں جاری ظلم و جبر کے خاتمے کو اپنی ترجیح بنائے اور اپنی اخلاقی ذمے داری سمجھتے ہوئے فوری انسانی ریلیف کو ممکن بنائے۔
خیال رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کی جانےو الی کوششوں کے باوجود جنگ چھٹے مہینے میں داخل ہوچکی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ رمضان کے آغاز سے قبل اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرلے، تاہم مصر میں موجود ثالثوں کو جنگ بندی پر مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ خبردار کرچکی ہے کہ جنگ کے باعث غزہ میں محصور فلسطینیوں کو جلد ہی قحط کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری جنگ میدانوں سے نکل کر اب اس شہری علاقے تک محدود ہوگئی ہے جہاں عمارتوں اور مکانات کی جگہ ملبے کا ڈھیر نظر آتا ہے، اور یہ جنگ غزہ کی 24 لاکھ کی آبادی کی تباہی اور بربادی کا باعث بن رہی ہے۔
اسرائیلی فوج غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے جس کی وجہ سے وہاں محصور آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے گذشتہ روز جاری کردہ بیان کے مطابق خوراک کی قلت اور پانی کی کمی کے باعث 20 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔
خیال رہےکہ غزہ پر جاری اسرائیل کے وحشیانہ فضائی اور زمینی حملوں میں اب تک 30717 فلسطینی مسلمان شہید ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔