پختونخوا ملّی عوامی پارٹی کے سربراہ اور صدارتی امیدوارمحمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اس پارلیمنٹ کی سپر میسی کی بات کرتے ہیں اس کی پاداش میں میرے گھر پر حملہ ہوا۔ ہم پارلیمان کی بالا دستی کی بات کرتے ہیں۔۔ہمارے اوپر جنگ مسلط کی گئی دو سو سے زائد بندے مرے۔ہم اس آئین کی بالا دستی کی بات کرتے رہیں گے۔
اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کیا جلاس میں بلاول بھٹو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح پتا چلا کہ محمود اچکزئی کے گھر کوئی چھاپہ پڑا ہے، اس کی مذمت کرتا ہوں، محمود اچکزئی صدارتی امیدوار ہیں۔اس پر ایاز صادق نے کہا کہ مجھے اس معاملے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔۔
پاکٹ
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے محمود اچکزئی نے کہا کہ نہ میں نے کوئی جذباتی تقریر کرنی ہے نہ کسی کو بے عزت کرنا ہے، ہمارے گھر پر 15 سال سے لڑائی ٹھونس دی، ہمارے 200 افراد مرے۔یہ ملک ایک جماعت سے نہیں چلے گا، ملک کو بحران سے نکالنا ہے تو آئیے مل کر بیٹھیں، اس پارلیمنٹ میں جاسوسی اداروں کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ۔ہم پارلیمان کی بالا دستی کی بات کرتے ہیں۔۔ہمارے اوپر جنگ مسلط کی گئی دو سے زائد بندے مرے۔۔ہم اس آئین کی بالا دستی کی بات کرتے رہیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پختونخوا ملّی عوامی پارٹی کیسربراہ محمود خان اچکزئی کے گھر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی تحقیقات کروائیں۔ صدارتی الیکشن کو متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے محمود خان اچکزئی کی رہائشگاہ پر چھاپے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کی رہائشگاہ پر چھاپے اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان جے یوآئی نے بھی کہا کہ محمود خان اچکزئی کے گھر پر پولیس چھاپہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔گزشتہ روز کوئٹہ میں محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپہ مارا گیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے بیان میں کہا کہ محمود خان اچکزئی کی رہائش گاہ کے قریب خالی پلاٹ واگزار کروایا گیا۔ کار سرکار میں مداخلت اور اسسٹنٹ کمشنر پر اسلحہ نکالنے پر ایک شخص کو گرفتار کیا گیا۔
محمود خان اچکزئی نے ڈھائی کنال سرکاری اراضی پر چار دیواری لگا کر قبضہ کررکھا تھا۔ کارروائی اسسٹنٹ کمشنر سٹی کی سربراہی میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے کی گئی۔