غزہ: غزہ میں غذائی قلت سے ایک درجن سے زائد بچوں کی اموات کے بعد امریکا نے فضا سے امداد گرانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔
امریکی فوجی حکام نے بتایا کہ ہم نے غزہ میں انسانی بنیاد پر فضا سے امداد گرانے کے عمل کا آغاز کیا جس میں امریکی فضائیہ کے تین سی۔130 طیاروں نے حصہ لیا تاکہ اس تنازع سے متاثرہ شہریوں کو کچھ ریلیف مہیا کیا جا سکے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ آپریشن اردن کی مدد سے انجام دیا گیا جس میں طیاروں نے غزہ کی ساحلی پٹی کے قریب 38 ہزار سے زائد کھانے کے پیکٹ گرائے۔
غزہ سٹی کے علاقے زیتون سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ ہشام ابو عید نے بتایا کہ انہیں امدادی سامان میں آٹے کے دو تھیلے ملے جس میں سے ایک انہوں نے اپنے پڑوسیوں کو دیا، یہاں ہر کوئی قحط کا شکار ہے، غزہ کو ملنے والی امداد نایاب ہے اور یہ یہاں کے لوگوں کیلئے ناکافی ہے، یہ قحط لوگوں کو مار رہا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غذائی قلت اور پانی کی کمی کی وجہ سے اب تک کم از کم 13 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ بھیجی گئی خوراک ضرورت سے انتہائی کم ہے، مزید امداد فضا کے ذریعے پہنچائی جائے گی۔