نئی دہلی: بھارت سے تعلق رکھنے والے 2 سروں والے شہری کی 15سال بعد کامیاب سرجری سے مریض نارمل زندگی کی طرف واپس آ گیا۔
بھارت میں ایک شخص کےسرکےساتھ پیدا ہونےوالی ٹیومرنے پندرہ سال تک اسے جسمانی اور نفسیاتی اذیتوں میں متبلا کیے رکھا،آخر کار مشکل سےدوچار بھارتی کو ڈاکٹروں کی مدد سے مریض کواپنے ایک اضافی سر سےنجات مل گئی۔
مریض نے ڈاکٹروں کو بتایا کہ اس نے15سال قبل پہلی بار اپنے سر پر ایک چھوٹی سی گلٹی دیکھی جب اس کی عمر24 سال تھی، وقت کے ساتھ اس کا سائز بڑھتا گیا اور یہ تقریبا سر کے برابر ہوگیا اور اس کا سائز 20 سینٹی میٹرتک پہنچ گیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق ان میں سے زیادہ تر ٹیومر غیرمعمولی نوعیت کے ہوتے ہیں تاہم ان میں سے کچھ کینسر کے ہوسکتےہیں اور سانس لینے میں دشواری کا باعث بن سکتے ہیں، سائنس دان ابھی تک اس کیفیت کی وجوہات کے بارے میں یقین نہیں کر سکے لیکن تحقیق کے مطابق ڈی این اے کی تبدیلیوں سے ٹیومر بن سکتا ہے۔
سرجری کو سامی ٹیومر کے علاج کا ایک مؤثر طریقہ بھی کہا جاتا ہے، بعض ڈاکٹر سرجری سے گریز کرتے ہیں، لیکن ہندوستانی مریض کے معاملے میں ٹیومر اتنا بڑا تھا کہ اس نے بیرونی حصے کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا، یہ ٹیومر اندر سے کھوپڑی کے ایک حصے کے اندر سے پھیل گیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ٹیومر کا دباؤ کھوپڑی کی بنیاد پر موجود 4 سینٹی میٹر تک کی ہڈی کو تباہ کر سکتا ہے ، یہ سرجنز کے لیے ایک چیلنج تھا، کیونکہ دماغ میں قریبی خون کی شریانوں کو خطرہ لاحق تھا اور معمولی غلطی مریض کے لیے جان لیوا ہوسکتی ہے۔
طویل غور وخوض کے بعد ڈاکٹروں نے سرجری کی مدد سے ٹیومر کو ہٹانے اور سر کو دوبارہ ایک ساتھ سلائی کرنے میں کامیاب ہو گئے، مریض برسوں بعد مکمل طور پر صحت یاب ہو گیا۔
آپریشن کرنے والے سرجنز کا کہنا تھا کہ ٹیومر کی وجہ سے کئی سال مریض کو گردن میں شدید درد، سونے میں دشواری اور اعضاء میں کمزوری کا سامنا کرنا پڑا جس سے اسے چلنے پھرنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا، وہ بیماری کی حالت میں تکلیف کے ساتھ ذہنی اور نفسیاتی دباؤ کا بھی سامنا کرتا تھا۔