پشاور: آزادامیدوار علی امین گنڈاپورخیبر پختونخوا کے 22ویں وزیر اعلی منتخب ہوگئے ہیں۔نومنتخب وزیراعلی نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونیکا مطالبہ کردیا
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوا، نومنتخب سپیکر بابر سلیم سواتی خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔
آزادامیدوار علی امین گنڈاپور 90 ووٹ لے کرکامیاب ہوئے ، وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لییمجموعی طور پر 106 ووٹ ڈالے گئے۔
نئے وزیراعلیٰ کے لیے علی امین گنڈا پور کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عباد اللہ خان سے ہوا، علی امین گنڈا پور کے مدمقابل عباداللہ نے 16 ووٹ حاصل کیے۔
نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا شکرگزار ہوں، انشااللہ امیدوں پر پورا اتروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت کیساتھ ظلم ہوا، ایسی فسطائیت پوری دنیا میں نہیں ہوئی ، آزاد حیثیت سے وزیراعلیٰ بنا ہوں، ہماری پارٹی اور لیڈر شپ سے جو زیادتی ہوئی وہ دنیا میں کہیں نہیں ہوئی، ہمارے لیڈر کو جیل میں ڈالا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 17 سال سے رکن پی ٹی آئی ہوں، بانی پی ٹی آئی کوجعلی پرچوں میں جیل میں ڈالاگیاہے ، حقیقی آزادی ہماری ضرورت تھی،ہے اور رہے گی، بانی پی ٹی آئی کا اوپن ،صاف اور شفاف ٹرائل ہونا چاہیے، ہماری پارٹی خواتین کے ساتھ جو ظلم ہوا اس کا ازالہ کیا جائے، آپ اپنی اصلاح کریں،ہم انتقامی کارروائی نہیں چاہتے، خیبر پختونخوا یہ ملک ،ادارے اور ریاست ہماری ہے۔
نومنتخب وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونیکا مطالبہ کردیا، ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا نے کہا الیکشن شفاف نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن کا کام شفاف انتخابات کرانا ہے۔
نومنتخب وزیراعلیٰ نے کہاکہ 9 مئی واقعے کی ناکوائری ہونی چاہیئے، جس ایف آئی آر کا ثبوت نہیں وہ ختم ہونی چاہیے، چاہے وہ کسی کے بھی خلاف ہو، اگر ایک ہفتے کے اندر یہ ایف آئی آر ختم نہ کی گئی تو جس نے غلط ایف آئی آر کی ہے،میں اصلاح کا موقع دے رہا ہوں لیکن اصلاح کے لیے تیار نہیں ہے تو سزا کے لیے تیار ہوجائے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ ہم حق لینا بھی جانتے ہیں اور حق چھیننا بھی، قوم کومجبورنہ کیاجائے کہ وہ حق چھیننے کے لیے اپنی آواز اٹھائے، ریاست کافرض بنتاہیکہ وہ عوام کوان کا حق دیں۔