نیو یارک: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں ٹیٹو کدوانے والے 90 فی صد سے زیادہ افراد غیر ارادی طور پر ایسے کیمیکل کا سامنا کرتے ہیں جو ان کے اعضاء کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
جرنل اینیلیٹکل کیمسٹری میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے امریکا کی مقامی نو کمپنیوں سے روشنائی کے نمونے حاصل کیے۔نیو یارک سے حاصل کیے گئے روشنائی کے 54 نمونوں میں 45 ایسے مرکبات پائے گئے جو لیبل پر موجود تفصیلات میں شامل نہیں تھے۔
ان مرکبات میں سب سے عام پولی ایتھائیلین گلائکول تھاجو اعضاء کو نقصان پہنچانے سے تعلق رکھتا ہے جس میں گردوں کے خلیوں کے مر جانے کی پیچیدگی شامل ہے۔
دیگر کیمیاء میں 2-فینوکسی ایتھانول شامل ہے جو بچوں کے اعصابی نظام کی خرابی سے تعلق رکھتا ہے۔
فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) آئندہ مہینوں میں ٹیٹو کے لیے استعمال کی جانے والی روشنائی کے حوالے سے ضوابط کا اطلاق کرنے کے لیے تیاری کر رہی ہے۔ اس سے قبل 2022 کے آخر میں کانگریس میں ووٹنگ کے بعد ایف ڈی اے کو ضوابط کے اطلاق کا اختیار دی گئی تھی۔
قانون سازوں نے ٹیٹو میں آلودہ مواد کے سبب بیماریوں کی متعدد رپورٹس کے بعد پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا۔
ایجنسی کی جانب ابھی تک معاملے کے حوالے سے خیالات پیش کیے گئے ہیں اور ادارہ اب ان اشیاء کو قواعد و ضوابط میں لانے کے لیے تیاری کر رہا ہے۔
سروے کے مطابق تقریباً ایک تہائی امریکیوں کے جسم پر ٹیٹو کدے ہوئے ہیں اور 30 سے 49 برس کے درمیان افراد کی نصف تعداد نے جسم پر ٹیٹو بناوائے ہوئے ہیں۔